Ads

حکومت سندھ اور ماتحت تعلیمی انتظامی اداروں کی بے قاعدگیاں، نثار کھوڑو سرکاری جامعات کے پروچانسلر مقرر

کراچی:  سندھ میں لگی تعلیمی ایمرجنسی کے دورمیں حکومت سندھ اوراس کے ماتحت تعلیمی انتظامی اداروں کی جانب سے بے قاعدگیوں اور لاقانونیت کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔

ایک جانب حکومت سندھ نے اپنے ایک مشیربرائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کو وزیر ڈکلیئر کرتے ہوئے ایکٹ میں گنجائش نہ ہونے کے باوجودسرکاری جامعات کاپروچانسلرمقررکردیا ہے جبکہ دوسری جانب سندھ اعلیٰ تعلیمی کمیشن نے ایکٹ میں کسی ترمیم کے بغیرمحض ایک اجلاس اورازاں بعد ایک نوٹفیکیشن کے ذریعے سندھ بھرکی نجی جامعات اورانسٹی ٹیوشنزکے بورڈ آف گورنرزمیں اپنے نمائندے مقررکردیے ہیں جوان نجی جامعات کی پالیسی سازی اورفیصلوں میں بغیرکسی آئینی ترمیم کے شریک ہوسکیں گے۔

’’ایکسپریس‘‘کوملنے والے نوٹیفیکیشن کے مطابق مشیروزیراعلیٰ سندھ برائے یونیورسٹیزاینڈبورڈ نثاراحمد کھوڑو اب سندھ کی تمام پبلک سیکٹریونیورسٹیزبشمول ’’انجینئرنگ اینڈٹیکنالوجی،بزنس اورلاء‘‘کے پرووائس چانسلرہونگے تاہم جاری کیے گئے نوٹیفیکیشن میں انھیں ’’مشیر‘‘کے بجائے ’’وزیر‘‘یونیورسٹیز اینڈبورڈزلکھا گیا ہے۔

یہ عہدہ انھیں سابق پروچانسلرسردارعلی شاہ اورناصر حسین شاہ کی جگہ دیاگیاہے تاہم یہ دونوں افرادمنتخب رکن اسمبلی کی بنیادپرباقاعدہ وزیرکادرجہ رکھتے ہوئے مختلف سرکاری جامعات کے پروچانسلرمقررکیے گئے تھے۔

واضح رہے کہ سرکاری جامعات کے ترمیمی ایکٹ برائے سال 2018میں جامعات کے پروچانسلرکے لیے ’’کیبنٹ منسٹر‘‘کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں ،دوسری جانب سندھ اعلیٰ تعلیمی کمیشن نے نجی جامعات اورانسٹی ٹیوشنزکے ’’ایکٹ‘‘ میں کسی پیشگی ترمیم کے بغیرجلد بازی میں ان کے بورڈآف گورنرزکے لیے اپنے نمائندوں کی نامزدگیاں کردی ہیں جوسندھ کی نجی جامعات اورانسٹی ٹیوشنزکے بورڈآف گورنرزمیں صوبائی اعلیٰ تعلیمی کمیشن کی نمائندگی کریں گے۔

سندھ کی کسی بھی نجی جامعہ کے ایکٹ کے مطابق ان کے بورڈآف گورنرزمیں سندھ ایچ ای سی کے نمائندے کی گنجائش نہ ہونے کے سبب سندھ بھرکے پرائیویٹ سیکٹرکے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے انتظامی ڈھانچوں میں ایک آئینی بحران پیداہوگیاہے اورنجی جامعات کے مالکان اورسربراہوں کاکہناہے کہ وہ بغیرآئینی ترمیم کے کس طرح سندھ ایچ ای سی کے نمائندوں کواپنے بورڈآف گورنرزکے اجلاس میں شریک کرسکتے ہیں۔

سندھ کی ایک معروف نجی یونیورسٹی کے چانسلرنے ’’ایکسپریس‘‘کوبتایاکہ انھیں سندھ ایچ ای سی کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن بمع فہرست بھجوایاگیاہے جس میں ایک حکم نامے کے طورپرسندھ ایچ ای سی کے 15 جولائی 2019کومنعقدہ اجلاس کاحوالہ دیتے ہوئے ہمیں یہ بتایاگیا ہے کہ سندھ ایچ ای سی کے 8ویں اجلاس میں اس بات کافیصلہ کیاگیاہے کہ ’’پرائیویٹ سیکٹریونیورسٹیزڈگری ایوارڈنگ انسٹی ٹیوٹس‘‘کے بورڈآف گورنرزکے لیے سندھ ایچ ای سی کی جانب سے مختلف شخصیات کونامزدکردیاگیاہے جوان جامعات کے بورڈزکے اجلاسوں میں شریک ہونگے ۔

’’ایکسپریس‘‘نے جب مشیروزیراعلیٰ سندھ نثاراحمد کھوڑوکے ترجمان شکیل میمن سے اس حوالے سے رابطہ کیاتوان کاکہناتھاکہ مشیروزیراعلیٰ سندھ نثارکھوڑوکے پاس ’’وزیر‘‘ کا ’’اسٹیٹس‘‘ہے وہ کابینہ اجلاس میں شریک ہوتے ہیں اوراسی اسٹیٹس کی بنیادپرانھیں پروچانسلربنایاگیاہے۔

ادھرنجی جامعات میں سندھ ایچ ای سی کے نمائندگی کے نوٹیفکیشن کااجرا کرنے والے سندھ اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹرایڈمن خالد حسین مہرسے جب ’’ایکسپریس‘‘نے اس نوٹیفکیشن کے حوالے سے سندھ ایچ ای سی کاموقف لینے کے لیے رابطہ کیاتوان ابتداء میں ان کاکہناتھانجی جامعات سندھ اسمبلی سے منظورشدہ ایکٹ کے بعد قائم ہوتی ہیں ان جامعات کے ایکٹ میں واضح طورپر’’بی اوجی‘‘کے لیے سیکریٹری ایجوکیشن کالفظ آیاہے تاہم جب ان سے پوچھاگیاکہ ’’سیکریٹری یونیورسٹیزاینڈبورڈزکوسیکریٹری ایجوکیشن کی جگہ ان جامعات کی بی اوجیزمیں شریک ہوسکتے ہیں جوسیکریٹری ایچ ای سی بھی ہیں تاہم ایچ ای سی نے تومختلف سرکاری جامعات کے وائس چانسلرزاورکچھ نجی شخصیات کونجی جامعات کے بورڈآف گورنرزکارکن بنادیاہے‘‘۔

اس سوال پر ڈپٹی ڈائریکٹرایڈمن کوئی تسلی بخش جواب نہیں دے سکے تاہم انھوں نے اس بات سے اتفاق کیاکہ نجی جامعات کے ایکٹ میں کسی قسم کی ترمیم ابھی نہیں ہوئی ہے۔

The post حکومت سندھ اور ماتحت تعلیمی انتظامی اداروں کی بے قاعدگیاں، نثار کھوڑو سرکاری جامعات کے پروچانسلر مقرر appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2JUIRWb
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment