Ads

معاشی صورتحال اور عوام کی ترجمانی

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انھیں مہنگائی کا احساس ہے، جسے کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے یقین دلایا کہ جلد بہتری آئے گی، قوموں کی زندگی میں آسان اور مشکل وقت آتے رہتے ہیں، مل کر تمام مسائل حل کریں گے۔ حکومت نے 100سے زائد کاروبار کے لیے74 قسم کے لائسنسوں کی شرط ختم کر دی۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیوکے زیر اہتمام تاجروں کے لیے ٹیکس نظام میں آسانی اور اصلاحات کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے ملک کے تاجروں کے لیے مراعات کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں بیرونی عوامل بھی کار فرما ہیں کیونکہ ڈالرکے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی سے درآمدی اشیاء مہنگی ہوجاتی ہیں، تبدیلی لا رہے ہیں، اس کے لیے تاجروں سمیت تمام طبقات کو ساتھ دینا ہوگا ، تاجر ہمارے پارٹنر بنیں، ہم آپ کی تمام مشکلات حل کریں گے اور کاروبارکی راہ میں حائل رکاوٹیں دورکریں گے۔

انھوں نے کہا چھوٹے تاجروں نے میرا بہت ساتھ دیا، تاہم یہ گلہ بھی ان کے گوش گزارکر دیا کہ ماضی میں اعتماد نہ ہونے کے سبب چھوٹے تاجر ٹیکس کم دیتے تھے لیکن اب ایسا نہیں ہے، حکومت کی معاشی ٹیم اور تاجروں کے درمیان معاہدہ خوش آیند ہے، میری معاشی ٹیم کی کارکردگی بہتر ہے۔

معیشت کے استحکام کے لیے حکومتی اقدامات کی ہمہ جہتی کوششیں میکرو اور مائیکرو سطح پر جاری ہیں ، لیکن تاجروں کو معاشی اور مالیاتی مسائل کی کہانی سناتے ہوئے وزیراعظم نے زیادہ تر اپنی باتوں اور اعلانات واعترافات کا اعادہ کیا اور ایک مضبوط اقتصادی، مالیاتی اور معاشی وسماجی نظام کی بنیاد رکھنے میں صائب پیش رفت اور اہداف تک پہنچنے سے آگاہ نہیں کیا جب کہ قوم وزیراعظم سے توقع رکھتی ہے کہ اس کی فعال ٹیم جمہوری حکومت کے ثمرات سے مطمئن کرے ۔

اپوزیشن اور ناراض اتحادیوں کے اضطراب کی حقیقت سے عوام کو آگہی بخشے جو حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے رسہ تڑانے کو بے چین ہیں اگر ان اطلاعات یا افواہوں میں کوئی صداقت نہیں تو مشیروں اور ترجمانوں کی فوج طفرموج کس مقصد کے لیے میڈیا پر قصیدہ خوانی کررہی ہے، لوگ ٹھوس معاشی پیش رفت کا انتظار کررہے ہیں، انھیں ماضی کی درد انگیزکہانیوں اور فرسودہ معروضات سے اب سخت اکتاہٹ ہونے لگی ہے، بہت سینہ کوبی ہوچکی، قوم پی ٹی آئی کے اقتدار میں آنے سے اب تک کی کارکردگی اور تبدیلی کے نتائج کو اپنے روبرو دیکھنے کی خواہش مند ہے،کیا حکومت اس بات کا کریڈٹ لے سکتی ہے کہ آج عام آدمی آسودگی محسوس کرتا ہے، سوال یہ نہیں کہ حکومت آسمان سے تارے توڑ کر کیوں نہیں لاتی؟

عوام صرف بنیادی سہولتوں اور دو وقت کی روٹی کے لیے فریاد کررہے ہیں، اگلے دن ایک مرکزی حکومتی رہنما نے یہ کہہ کر میڈیا ٹاکس میںشریک مہمانوں کو دل گرفتہ کیاکہ پنجاب میں کہیں بھی آٹے کا بحران نہیں، پورے پنجاب میں آٹا48روپے فی کلو دستیاب ہے، مافیائیں غلط بیانی کر رہی ہیں جب کہ زمینی حقائق بالکل مختلف ہیں۔

وزیراعظم نے تاجروں کے سیاق وسباق میں مہنگائی کے ہاتھوں مجبور عوام کو بتایا کہ مہنگائی کا احساس ہے اورجلد صورتحال بہتر ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ مجھے جو تنخواہ ملتی ہے اس سے گھر نہیں چلتا، اس ایک اعتراف حقیقت سے ارباب اختیارکی آنکھیں کھلنی چاہئیں کہ ایک غریب اجرتی مزدورکے چار پانچ بچوں پر مشتمل گھرانے کا خرچ کیسے چل سکتا ہے ، وہ دو وقت کی روٹی کیسے حاصل کرسکتا ہے جس کے لیے آٹا خریدنا مشکل ہوگیا ہے۔

وہ چاروں طرف سے مہنگائی ، افلاس اور بیروزگاری کے حصار میں ہے، اس وقت لازم ہے کہ حکومت انتظامی، اقتصادی اور سماجی رکاوٹوں کو ہٹانے کے لیے تاجروں سمیت قومی زندگی کے سواد اعظم کو درپیش مسائل کا اجتماعی حل تلاش کرے اور اشرافیائی طبقات اور مملکت کے اسرار و رموز سے واقف قوتوں کو ایک مثبت انداز فکر عطا کرے تاکہ ملک معاشی استحکام ، ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوسکے۔ وزیراعظم کے مطابق اپنے پاؤں پرکھڑے ہوئے بغیر دنیا میں عزت نہیں کمائی جاسکتی۔ قرض کی دلدل میں پھنسے ممالک کی خارجہ پالیسی بھی متاثر ہوتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم تجارت اور سرمایہ کاری میں آسانیاں پیدا کر رہے ہیں، تاجر بالخصوص چھوٹے تاجروں نے مشکل وقت میں میری مدد کی، شوکت خانم اسپتال کے لیے چھوٹے تاجروں اور طلبہ نے دل کھول کر چندہ دیا، تاہم شوکت خانم کو فنڈز دینے والے تاجر ٹیکس دینے میں پیچھے تھے کیونکہ ٹیکس نہ دینے کی وجہ تاجروں کا سسٹم پر یقین نہ ہونا تھا۔ ترقی یافتہ قوموں کے حکمران عوام کے ٹیکس کا حساب دیتے ہیں، لیکن ہمارے ماضی کے حکمرانوں نے اپنا پیسہ باہر رکھا،جب حکمران ٹیکس کے پیسوں سے عیاشی کریں تو ٹیکس کون دے گا؟ ہم اپنے ملک کے لیے کوشش کررہے ہیں۔

ہم نے وزیر اعظم ہاؤس اور وزیر اعظم آفس کا خرچہ 30 سے 40 فیصد کم کیا، آج میں اپنے گھر کا خرچ خود اٹھاتا ہوں، خزانے سے نہیں لیتا۔ بیرون ملک گیا تو سابق حکمرانوں کے خرچوں سے کم خرچہ کیا ، پاک فوج نے پہلی بار اپنا خرچ کم کیا۔اس موقعے پر ٹیئر ون کے تاجروں، چین اسٹورزکو پوائنٹ آف سیل لگانے کے لیے مزید سہولت دینے کا اعلان کیا گیا۔ پہلے مرحلے میں اسلام آباد میں پائلٹ پراجیکٹ پر عمل درآمد شروع کیا جائے گا ۔وزیراعظم عمران خان سے گزشتہ روز ملک بھر سے نو منتخب چیمبرزآف کامرس اینڈ انڈسٹریزکے صدور اور نمایندہ وفد نے بھی ملاقات کی۔

اس موقعے پرگفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کے ہماری حکومت نے پہلے دن سے ہی فیصلہ کیا کہ پاکستان کو ایک صنعتی قوت بنائیں گے۔ اس مقصد کے لیے میں خود اور میری معاشی ٹیم ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔ وزیر اعظم نے وفد کی طرف سے انفارمیشن ٹیکنالوجی، حلال فوڈ اور دوا سازی کے شعبوں میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کو سراہا اور متعلقہ وزارتوں کو ہدایات جاری کیں کہ اس ضمن میں ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے۔ اس موقعے پر وزیر توانائی عمر ایوب، مشیر تجارت عبدالرزاق دائود، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ سید زبیرگیلانی اور چیئرمین ایف بی آر سید شبر زیدی بھی موجود تھے۔

وفد نے وزیر اعظم اور حکومت کی معاشی ٹیم کوکاروبار اور صنعتوں کے فروغ کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر خراج تحسین پیش کیا۔ وزیر اعظم کی زیر صدارت گزشتہ روز ملک میں کاٹن پالیسی اورکپاس کی فصل سے متعلق معاملات پربھی اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔ اس موقعے پر وزیر اعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ کاٹن کی سپورٹ پرائس مقررکرنے کے حوالے سے تجاویز کا جائزہ لے کر سفارشات پیش کی جائیں، سیڈ ایکٹ میں ترمیم اورکاٹن کمیٹی کی از سر نوتکمیل کو جلد مکمل کیا جائے۔

اجلاس میں ملکی معیشت اور مجموعی پیداوار میں کپاس کی فصل کا شیئر،کاٹن کی پیداوار، کاٹن کی برآمدات ودرآمدات کی صورت حال، ملک میں کپاس کی فصل میں پیداواری اضافے اور اس سے منسلک مختلف چیلنجز پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ وزیراعظم نے کہا ماضی میں کپاس کی پیداوار میں اضافے اور فروغ کے حوالے سے مختلف درپیش مسائل دورکرنے کو نظر انداز کیا جاتا رہا جس کا نتیجہ نہ صرف کسانوں کی بددلی اور پیداوار میں مسلسل کمی کی صورت میں برآمد ہوا بلکہ ٹیکسٹائل کی صنعت اور ملکی برآمدات متاثر ہوئیں۔

اس میں دو رائے نہیں کہ عوام مہنگائی کے باعث دو آپشن پیش نظر رکھے ہوئے ہیں، بچوں کے لیے رزق یا پھر زندگی سے بیزاری۔ حکمراں ملک میں رو افزوں جرائم کی بہیمانہ وارداتوں پر بھی توجہ دیں، خود کشی ایک شوق نہیں، معاشرتی جبر، افلاس اور بے بسی کی ناقابل بیان حکومتی لاتعلقی کی کہانی ہے جسے جمہوریت کا سب سے بڑا المیہ ہی کہا جائے گا۔ جمہوریت تو عوام کو تحفظ کے احساس سے سرشار کرتی ہے۔ منتخب حکومت اور وزیراعظم کی ٹیم سے عوام کو امیدیں وابستہ ہیں، لہذا حکومت کو سماجی امنگوں کی حقیقی ترجمانی کرنی چاہیے۔

The post معاشی صورتحال اور عوام کی ترجمانی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2TIV6Lc
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment