Ads

کورونا ٹی20نہیں ٹیسٹ میچ ہے

’’کرکٹ آسٹریلیا نے اسٹاف کی تنخواہوں میں 80 فیصد تک کمی کا فیصلہ کر لیا،زیادہ ترافراد کو عارضی چھٹیوں پر بھیج دیاگیا،بینکوں سے قرض لینے پر غور جاری‘‘

’’کرکٹ آئرلینڈ نے ملازمین کی تنخواہیں 20 فیصد کم کر دیں‘‘

’’سری لنکا کرکٹ نے اسٹاف کے بونسز روک دیے‘‘

’’انگلش کرکٹ بورڈ کے اعلیٰ حکام کی تنخواہیں کم ہوں گی‘‘

’’پاکستان کرکٹ بورڈ نے نیشنل اکیڈمی کو ہائی پرفارمنس سینٹر میں تبدیل کر دیا، ڈائریکٹر، ہیڈ آف پرفارمنس کوچنگ و دیگر ملازمتیں مشتہر کر دی گئیں‘‘

’’پی سی بی ملازمین کی تنخواہیں کم ہوں گی نہ کسی کو برطرف کیا جائے گا، احسان مانی‘‘

’’آئی سی سی کی جانب سے8ملین ڈالر ملنا یقینی نہیں،موجودہ وقت میں میڈیا رائٹس فروخت کرنا چیلنج ہوگا،چیئرمین پی سی بی‘‘

قارئین آپ سوچ رہے ہوں کہ شاید آج میں بھی خبروں کو جوڑ کر کالم لکھنے لگا، ایسا بالکل نہیں ہے، یہ محض حالیہ دنوں میں شائع شدہ چند خبروں کی شہ سرخیاں ہیں،اس سے آپ کنفیوز نہ ہوں کہ ہمارا بورڈ تو آسٹریلیا اور انگلینڈ سے بھی مالی طور پر مستحکم ہے، درحقیقت ہم کورونا کی صورتحال کو آسان سمجھ رہے ہیں، اعلیٰ حکام کا خیال ہے کہ جلد یہ مسئلہ حل ہو جائے گا اور پھر دولت کی ریل پیل ہو گی، وہ مشکل حالات سے نمٹنے کی پلاننگ ہی نہیں کر رہے، ان کوسمجھنا چاہیے کہ کورونا کرائسس ٹی ٹوئنٹی نہیں ٹیسٹ میچ ہے اور شاید آئندہ کئی ماہ تک جاری رہے گا۔

اس وقت بڑے کام روک کر انتظار کرنا ہی مناسب ہوگا، ورلڈکپ نہ صرف آئی سی سی بلکہ ہر کرکٹ بورڈ کی آمدنی کا بھی بڑا ذریعہ ہوتا ہے اور اس سال تو انعقاد ہوتا دکھائی نہیں دے رہا، نہ صرف میگا ایونٹ بلکہ شاید ہی کوئی اور باہمی سیریز بھی ہو سکے، ایسے میں آمدنی کہاں سے آئے گی؟ آپ جمع شدہ رقم اڑاتے جائیں گے اور آخر میں خدانخواستہ حکومت سے کہیں گے کہ پیسے نہیں ہیں پلیز مدد کریں، اس سے پہلے کہ یہ مشکل وقت آئے مستقبل کی پیش بندی کریں،فوری طور پر نئی تقرریاں روکیں، ٹاپ 4آفیشلز جو تقریباً ایک کروڑ روپے ماہانہ لے جاتے ہیں۔

انھیں رضاکارانہ طور پر اپنی تنخواہیں آدھی کر لینی چاہئیں، دنیا بھر میں ایسا ہو رہا ہے اگر ہمارا غریب ملک بھی کر لے تو کیا قباحت ہوگی، ایک طرف آپ آسٹریلیا اور انگلینڈ کی ہر معاملے میں پیروی کر رہے ہیں تو اس میں بھی کریں، ورنہ 2ماہ بعد بیچارے غریب ملازمین کو اخراجات کم کرنے کے نام پر نکالا جا رہا ہوگا، ہائی پرفارمنس سینٹر کی تقرریوں کیلیے  کورونا کو ختم ہونے دیں، ویسے بھی سب جانتے ہیں کہ بورڈ نے تصویریں سامنے رکھ کر اشتہار تیار کیا، دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈائریکٹر کیلیے لیول ٹو کوچنگ کی شرط رکھی گئی جبکہ اس کے ماتحت ہیڈ کوچ کیلیے لیول تھری کی قابلیت طلب کر لی گئی، مجھے امید ہے کہ بازید خان اور ندیم خان ہائی پرفارمنس سینٹر کی بڑی پوسٹ پر نہیں آئیں گے ورنہ راشد لطیف پھر کہیں گے کہ سلیم خالق نے پہلے ہی بتا دیا تھا۔

ویسے اس بورڈ میں جو بھی آیا پہلے تقرر ہوا پھر اشتہار جاری  کیا گیا، اس وقت تک پوری دنیا کو پتا چل چکا ہوتا کہ کون آئے گا،جیسے ایک ڈائریکٹر صاحب جن کی ٹویٹر فورس قابلیت کا ڈھنڈورا پیٹتی رہتی ہے، ان کیلیے صرف گریجویٹ ہونے کی شرط رکھی گئی، ایسی چیزوں سے ادارے کی ساکھ خراب ہوتی ہے، آپ کو من پسند لوگ رکھنے  ہیں تو رکھیں اشتہار کا ڈرامہ نہ کریں، گورننگ بورڈ ربڑ اسٹیمپ ہے، اگلی میٹنگ میں  ایک لاکھ روپے سے زائد تنخواہ والوں کیلیے منظوری لینے کا قانون بھی ختم کرا دیں کون پوچھے گا۔ ویسے ہی پرانے تمام آفیشلز کو گھر بھیج دیا گیا ہے۔

کہا گیا کہ عمررسیدہ  لوگوں کو ہٹا کر نیا ٹیلنٹ سامنے لا رہے ہیں ضرور لائیں مگر میرٹ پر، یہاں ڈائریکٹر میڈیا جو سی ای او کے کان میں بولتے ہیں وہی ہو جاتا ہے، احسان مانی انتہائی تجربہ کار اور ایماندار چیئرمین ہیں مگر ٹیم اچھی نہیں بنا سکے، وہ اگر صرف سمیع برنی کو وسیم خان سے دور کر دیں تو بورڈ سے سیاست ختم اور آدھے مسائل حل ہو جائیں گے مگر شاید وہ خود اس معاملے میں بے بس ہیں، سینئر جنرل منیجر علی ضیا کو اس الزام پر نکالا گیا کہ ایک فرنچائز اونر کی اکیڈمی میں کوچنگ کورس کی اپنی فیس بھی لی، مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کے ساتھ دیگر جتنے افراد نے یہی کام کیا وہ سب ملازمت پر برقرار ہیں، قانون کا اطلاق تو پھر سب پر ہی ہونا چاہیے تھا ناں، پی سی بی کو دیگر بورڈز میں دوست بھی بنانے ہوں گے،آئی سی سی پر تو بھارت کا پیسے کے زور پر ویسے ہی غلبہ تھا اب ٹاپ پوزیشنز بھی قبضے میں آنے سے مکمل کنٹرول ہوتے جا رہا ہے۔

پاکستان سے ویمنز سیریز کھیلنے سے انکار کے باوجود بھارت کو یکساں پوائنٹس دے دیے گئے،  اس سے پہلے ثالثی کمیٹی میں کیس ہار کر پی سی بی نے کروڑوں روپے گنوائے، اب سوچ سمجھ کر فیصلے کرنا ہوں گے،  دیگر بورڈز دولت کی وجہ سے بھارت کی طرف کھنچے چلے جاتے ہیں،  اب بگ فور کی باتیں ہو رہی ہیں، میں پہلے بھی نشاندہی کر چکا کہ اس سے مستقبل میں پاکستان کو بڑا نقصان ہو سکتا ہے، فرصت کے ان لمحات میں بورڈ کی اعلیٰ شخصیات کو اس حوالے سے کچھ سوچنا چاہیے،آخر میں کچھ فٹنس ٹیسٹ کا ذکر کر دوں۔

بورڈ نے اتنے مشکل وقت میں کھلاڑیوں کو آزمائش میں ڈال دیا، دلچسپ بلکہ افسوسناک بات یہ ہے کہ لاک ڈاؤن میں ان سے کہا جا رہا ہے کہ پارک، سڑک، گلی یا گھر کی چھت پر ہی یو یو ٹیسٹ دے دیں، اس وقت سب کو اپنی جان کی پڑی ہے یہاں ہماری ٹیم مینجمنٹ کو ایسی باتیں سوجھ رہی ہیں، فٹنس کا خیال ضرور رکھیں مگر ٹیسٹ لینے کے بجائے آسان ایکسرسائزز کرنے دیں جو گھر پرممکن ہوں، ابھی دباؤ ڈالنے سے کوئی کرکٹر کورونا کا شکار ہو گیا تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟’’اینوں رگڑا لگاؤ‘‘ کی پالیسی پر عمل کرنے کا بہت وقت آئے گا ٹیم مینجمنٹ تب تک تھوڑا انتظارہی کر لے۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliqپر فالو کر سکتے ہیں)

The post کورونا ٹی20نہیں ٹیسٹ میچ ہے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2xHsnxV
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment