Ads

سلینگ: عوامی اور چالو زبان

سلینگ: عوامی اور چالو زبان

زباں فہمی کالم نمبر ۵۱

قصہ یوں تو بہت پرانا ہے، مگر بات ابھی تازہ ہے اور رہے گی تاوقتیکہ اس کے متعلق بالتحقیق گفتگو نہ کی جائے اور اہل علم یہ طے نہ کرلیں کہ صحیح کیا ہے اور کیا نہیں۔ اصل بات تو بعد میں، پہلے یہ تمہید کہ ’’یہ نہ دیکھیں کہ کون کہہ رہا ہے ، یہ دیکھیں کہ کیا کہہ رہا ہے‘‘ اور ’’بزرگی بعقل است نہ بِسال‘‘……..کورعقیدت اور کور تقلید کسی بھی شعبے میں بحث کو منطقی انجام تک نہیں پہنچاسکتی ، چہ جائیکہ زبان کا علم ، بشمول مبادیات، علی الخصوص لسانیات۔ آمدم برسرمطلب! پچھلے دنوں خاکسار کی وہاٹس ایپ بزم بعنوان ’’زباں فہمی‘‘ (بہ یادگار کالم’زباں فہمی‘) میں اور پھر ایک دوسری بزم (تحقیق برریختہ) میں یہ بحث چھڑی کہ Slangکی اردو کیا ہے، یعنی اس انگریزی لفظ یا اصطلاح کا اردو متبادل یا مترادف کیا ہے۔

راقم ِ حروف کا خیال تھا اور ہے کہ یہ چالو زبان، عوامی زبان، بولی ٹھولی اور اس میں رائج الفاظ و محاورہ جات ہیں جن کی سب سے کم تر یا گھٹیا (یا مُبتذل) شکل، سُوقیانہ یا بازاری زبان ہے جس میں گالیاں شامل ہیں۔ احباب بشمول بزرگ معاصرین نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔ بوجوہ اُن کا خیال تھا کہ لفظ ’چالو‘ کا استعمال معیوب ہے۔

پہلے ہم یہ دیکھتے ہیں کہ انگریزی لفظ سلینگ (Slang) کا ترجمہ مستند لغات میں کیا ہے۔ مقتدرہ قومی زبان، اسلام آباد (پاکستان) کی شایع کردہ قومی انگریزی۔ اردولغت مرتبہ (زیرنگرانی) ڈاکٹر جمیل جالبی میں لکھا ہے:  Slang, n.

عوامی الفاظ، وہ زبان زد الفاظ اور تراکیب جو زیادہ پُروضاحت، استعاراتی، پہلودار، بے لگی لپٹی، ناشایستہ، نادیرپا ہوتے ہیں (ہوتی ہیں۔ سہیل) بمقابلہ اُن کے جن کو ٹکسالی کہا جاتا ہے;کسی ایک پیشے یا طبقے سے مخصوص ذخیرہ الفاظ;طبقاتی بولی;کسی مخصوص گروہ کی بولی;عامیانہ بولی;سُوقیانہ لہجہ۔ (فعل لازم) ایسی بولی بولنا ;ناشایستہ، دُشنامی بولی بولنا۔ (فعل متعدی) عامیانہ بولی میں کسی کو مخاطب کرنا;گالیاں دینا۔ (صفت) دُشنام آلود۔ ناشایستہ زبان میں۔

بات یہیں تک محدود نہیں، اس کی تفہیم میں انگریزی لغات کا بھی سہارا لینا پڑے گا۔

  1. Slang, n. & v. words, phrases, uses that are regarded as very informal and are often restricted to speciall contexts or are peculiar to a specified profession, class, etc. (racing slang; school-boy slang). __v. 1 tr. use abusive language to. 2 intr. use such lannguage.

[The Concise Oxford Dictionary: The New Edition for the 1990s-1990]

  1. Slang, n. words and phrases (often in use for only a short time), used very informally, eg words used mainly by, and typicl of, a particular group: army slang; teenage slang; ‘A stiff’ is slang for ‘a corpse’.__v. to speak rudely and angrily to or about (someone); to abuse: I got furuous when he started slanging my mother.

[Times-Chambers Learners’ Dictionary]

  1. Slang. A fetter, Cant language

[1811 Dictionary of the Vulgar Tongue: Reprinted in 1982]

  1. Slang. n. [U] very informal language that includes new and sometimes not polite words and meanings and is often used among particular goups of people, and not usually in serious speech or writing

[Longman Handy Learner’s Dictionary of American English: Fifth Impression-1998]

تو صاحبو! آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ انگریزی لفظ ’سلینگ‘ کے معانی ومفاہیم کس قدروسیع ہیں۔ یہاں امتثال ِامر کے لیے عرض ہے کہ خاکسار نے اپنے نجی کتب خانے میں موجود فرینچ، المانوی (German) اور ہِسپانوی (Spanish) زبانوں کی لغات بھی کھنگالی ہیں، مگر اُن سے اقتباسات، اس کالم کو گنجلک اور غیرضروری بقراطی کا نمونہ بنادیں گے، سو گریز کرتا ہوں۔

ہمارے یہاں سلینگ کی پہلی لغت،’’اولین اردوسلینگ لغت‘‘ (مطبوعہ سن دوہزار چھَے: کراچی) مرتب کرنے کا اعزاز ڈاکٹر رؤف پاریکھ صاحب کو حاصل ہوا۔ فاضل مرتب نے پیش لفظ اور مقدمے میں (اگر وہ انھی کا لکھا ہوا ہے تو) اس لفظ کے اشتقاق اور مفاہیم پر نظر ڈالی ہے، مگر تمام گفتگو کا خلاصہ وہی ہے جو انھوں نے ابتدائی سطور میں بیان کیا، یعنی یہ کہ سلینگ کے اردو میں مترادف یا مترادفات سِرے سے موجود نہیں، لہٰذا اسے سلینگ ہی کہا جاتا ہے۔

اس پر تبصرہ کیے بغیر یہ عرض کرنا ضروری ہے کہ اُن کے مربی (اور ہمارے بزرگ کرم فرما) ڈاکٹر فرمان فتح پوری نے اپنی مختصر تقریظ میں اس کے لیے ’عوامی بولی‘ اور ’تحتی بولی‘ کی اصطلاح استعمال کی ہے۔ خاکسار کا خیال ہے کہ تمام مفاہیم پر غور کرنے کے بعد، سلینگ کے لیے ’’مخصوص عوامی بولی‘‘اور ’’مخصوص چالو زبان‘‘ کے الفاظ موزوں ہیں۔ رہی یہ بات کہ ’چالو‘ کسی کو نامناسب لگتا ہے تو اس سلسلے میں یہ نکتہ پیش نظر رہے کہ کسی بھی جگہ، کسی بھی دور میں رائج بولی ٹھولی کے لیے یہی لفظ بے شمار مقامات پر ماہرین لسانیات اور دیگر اہل قلم نے استعمال کیا ہے۔ اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔ یہ ضروری نہیں کہ اس لفظ کے استعمال سے سوقیانہ اور مبتذل بولی ہی ذہن میں دَر آئے، جو عوامی بولی کی محض ایک شکل ہے۔

اب آئیے لغات کی مدد سے لفظ ’چالو‘ کے چالو ہونے یا بہت ہی ’’چالو‘‘ ہونے کا جائزہ لیتے ہیں۔ سب سے پہلے، اردو کی سب سے بڑ ی لغت، اردولغت (تاریخی اصول پر)، شایع کردہ اردولغت بورڈ کا اقتباس ملاحظہ ہو:

چالو: ۱۔ رائج، عام، مروج، جس کا رواج ہو، رسم و رواج کی رُو سے مقبول یا ناقابل اعتراض ۲۔ حرکت کرنے والا، غیرساکن، متحرک   ۳۔ایسی درست اور ٹھیک حالت میں کہ جب ضرورت ہو بِلارکاوٹ چلے، کام کرتا ہوا، چلتا ہوا، رکاوٹ سے پاک وصاف

۴۔جاری، رَواں، موجودہ، معمولی، معمول کے مطابق، جس سے وقتی طور پر کام چل جائے (غیرمعیاری) ];بنکاری: رواں (اخراجات)، رک: چالو کھاتا[ (کھاتہ۔س ا ص) ۵۔چلنے کے قابل یا تیار

چالو رکھنا: ۱۔حرکت میں رکھنا، چلتا ہوا رکھنا، رَواں رکھنا   ۲۔(مشینری وغیرہ کو) درست حالت میں رکھنا:’’موجودہ رَواں مشینری کو چالو رکھنے کی عقل کے ساتھ ، علمی قابلیت بھی کافی رکھتا تھا۔‘‘

چالو رُوپ: مروجہ شکل

چالو رہنا: متحرک رہنا، حرکت میں رہنا، کچھ کرتے رہنا

چالو سِکّہ: حکومت ِ وقت کا سِکّہ جو چالو ہو، چلّنی;رائج الوقت سِکّہ۔

چالو کرنا: ۱۔ رواج دینا ۲۔ شروع کرنا، آغاز کرنا، چلانا (کسی ادارے وغیرہ کو )، قایم یا جاری رکھنا ۳۔ (موٹرمشین یا گھنٹے وغیرہ کو) چلانا، حرکت دینا ، حرکت میں لانا۔

چالو کھاتا/کھاتہ: بینک یا دکان دار کے ہاں (یہاں۔س ا ص) کسی کا وہ حساب جس میں مقررہ ضابطوں کے مطابق، ہر وقت لین دین

ہوسکے، Current Account ، جاری حساب۔

چالو ہونا: چالو کرنا (رک) کا لازم۔

چالو ہے: چلتا ہے ، مروج ہے۔

فرہنگِ اصطلاحات ِبینکاری (تشکیل و ترجمہ وتدوین: محمد احمد سبزواری) میں Current Accountکا ترجمہ لکھا ہے:

رَواں حساب، جاری حساب (ناشر: انجمن ترقی اردو پاکستان ، طبع اول ۱۹۹۱ء، طبع دوم۱۹۹۴ء)

انتہائی تعجب خیز بات ہے کہ ہماری مرغوب ’فرہنگ آصفیہ‘ (از مولوی سید احمد دہلوی) میں ’چالو‘ کا گزر نہیں۔ اسی پر بس نہیں ، بلکہ سن اٹھارہ سو اُناسی (1879)میں، نامور انگریز ماہر لغات ، فَیلن کی لندن سے شایع ہونے والی مشہور ہندوستانی لغت میں بھی یہ لفظ شامل نہیں۔

[A Hindustani-English Law and Commercial Dictionary by S.W.Fallon, Ph. D. Halle-1879: Reprinted first in Pakistan in 1969 and then in 1980, under the title, ‘Urdu-EnglishLaw and Commercial Dictionary]

فیروزاللغات اردو(جامع)۔ نیاایڈیشن کی عبارت یوں ہے:

چالو(ہ۔صف): چلنے والا، رَواں، رواج۔

اس لغت میں ہندی کو لفظ چالو کا ماخذ بتایا گیا ہے تو لگے ہاتھوں راجہ راجیسور راؤ اصغرؔ جیسے فاضل کی مرتبہ، بے مثل لغت ، ’’ہندی۔اردولغت‘‘ کا بھی ذکر کرتے چلیں۔ اس لغت میں مرتب نے تو یوں لکھا ہے:

چال : چلن، رفتار، طریقہ، رویہ ، رواج، عادت

چالا: حرکت، روانگی، دُلہن (دُلھن۔س ا ص) کا اپنے والدین کے گھر کو چھوڑنا، سفر کی نیک ساعت

چالَک: چلانے والا

چالَن: چلانا، ہِلانا، چھلنی، غربال، صافی

چالَنہار: سُوپ، غلہ افشاں

چالَنی: چھلنی، غربال، صافی

جبکہ اس کے فاضل مقدمہ نگار قدرت نقوی (سابق مدیر اردو لغت بورڈ) نے اس میں اضافہ کرتے ہوئے اسی لفظ کے ذیل میں لکھا ہے:

چالو: رائج ، جاری وساری…………..یہاں رک کر عرض کردوں کہ عین ممکن ہے ’چالو‘ کا رواج فاضل مرتب کیِ حیات میں عام نہ ہو، یعنی چالو نہ ہو۔ (ہندی۔اردولغت، مطبوعہ سن انیس سو اڑتیس، اشاعت اول دَر پاکستان از مقتدرہ قومی زبان، سن انیس سو ترانوے، اشاعت ِثانی ازانجمن ترقی اردو، سن انیس سو ستانوے: راقم کے پاس نقش اول بھی تھا جو اُس نے اپنے بزرگ معاصر مرحوم جاوید وارثی کو ہدیہ کردیا تھا۔ س اص)

اردوتھیسارس، مرتبہ رفیق خاور میں شعبہ چہارم بعنوان حرکت کے ذیل میں صفحہ نمبر ۱۴۸پر ’صفت‘ کے طور پر استعمال کے لیے الفاظ شمار کرتے ہوئے ’چالو‘ بھی درج کیا گیا ہے۔ ( ناشر: مقتدرہ قومی زبان ، سن انیس سو چورانوے)

’’اولین اردو سلینگ لغت‘‘ میں لفظ چالو کے معانی یوں درج ہیں:

چالو (واؤ معروف): ۱۔جاری ، رَواں، چلتا ہوا

٭دن کو چالو لنچ بھی ، سگریٹ بھی لیکن شام کو+دعوت ِ افطار میں جانے کا موسم آگیا (مجید لاہوری: نمک دان، صفحہ ۱۵۷)

٭ساتھ گراموفون پر ریکارڈ چالو (قرۃ العین حیدر: چاندنی بیگم، صفحہ ۲۵۸)

۲۔ بدفعلی کرانے والا، مفعول (لڑکا) ۳۔ آوارہ لڑکی، بدچلن عورت، فاحشہ

اس کے بعد فاضل مرتب نے ’چالو کام‘ اور ’چالو ہونا/ہوجانا‘ کا ذکر کیا ہے۔

سندھی زبان کی ابتدائی مستند لغت ’’سندھی۔ انگریزی ڈکشنری‘‘ مرتبہ پر مانند میوارام، (مطبوعہ ۱۹۱۰ء ، تیسری اشاعت دَرپاکستان از انسٹی ٹیوٹ آف سندھالوجی، جام شورو ۱۹۹۱ء ) کے مطابق لفظ چالو بمعنی موجودہ رائج تھا۔ البتہ خاکسار کی ذاتی معلومات کے مطابق، جدید سندھی بول چال کی زبان میں اب یہ لفظ ’بدکردار‘ کے معنوں میں مستعمل ہے۔ جدید فارسی میں لفظ Slangکے معانی یوں بیان کیے گئے ہیں: بزبانِ عامیانہ، وازۂ عامیانہ و غیرادبی، بزبان یا لہجہ ٔ مخصوص، اصطلاح ِعامیانہ

[English Persian Dictionary by Abbas Aryanpur Kashani & Manoocher Aryanpur Kashani, Tehran, Iran: 1989. Pirate edition: Karachi-1990s]

بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی، فارسی لغات میں عربی لفظ ’عامّی‘ کے ذیل میں کیا بیا ن کیا گیا ہے، ملاحظہ فرمائیں:

عامّی(ع): منسوب بہ عامّہ۔ جاہل، ناخواندہ، عوام النّاس، رعیّت (فارسی میں بغیر تشدید مستعمل ہے)۔ عامیانہ (ف): بازاری، عام لوگوں کے متعلق ]حسن اللغات (جامع) فارسی۔ اردو، مرتبہ حافظ محمد اقبال۔ لاہور، سن اشاعت ندارد[۔ یہاں یہ بات بھی خارج ازبحث نہیں کہ یہی لفظ ’عامّہ ‘ ہے جس کی جمع عوام النّاس اور مختصراً عوام ہے جسے علاقائی زبانوں کی چالو زبان کے زیرِاثر، بگاڑکر، مؤنث بولا اور لکھا جارہا ہے۔ اس ’چالو‘ جرم میں اہل صحافت (برقی و طباعتی)، اہل ادب ، اہل تدریس، اہل سیاست اور عوام سبھی شامل ہیں۔ حتیٰ کہ اَب عوام النّاس کی جگہ ٹی وی چینلز پر ’عام عوام‘ کی جاہلانہ ترکیب بھی رائج ہورہی ہے۔

’’اولین اردوسلینگ لغت‘‘ کا ذکر ہورہا ہے تو ایک آخری انکشاف یہ بھی کرتا چلوں کہ انگریزی زبان میں ایک ایسی مختصر لغت موجود ہے جس میں ایسے ’چالو‘ الفاظ شامل ہیں جو سِرے سے کسی مستند لغت میں شامل نہیں۔ فقط دو مثالیں:

Airdirt.n. A hanging plant that’s been ignored for three weeks or more.

(ایئر ڈرٹ یعنی آلودہ ٔ فضاء: وہ پودہ جس کی نگہداشت کم وبیش تین ہفتے نظرانداز ہو۔ ترجمہ: س اص)

Yink.n. One strand of hair that covers bald spot.

(یِنک یعنی چَندیا کو ڈھانکنے والی اکلوتی لَٹ ۔ ترجمہ: س ا ص)

[Rich Hall and Friends SNIGLETS (Snig’lit)-Any word that does’st appear in the dictionary, but should. Ebury Press, London: First impression-1987]

’’اولین اردوسلینگ لغت‘‘ میں بے شمار ایسے ’چالو‘ الفاظ ، تراکیب اور محاورہ جات شامل نہیں جو یقیناً آیندہ کسی اشاعت میں شامل کیے جاسکتے ہیں۔ اس کا مطالعہ کرنے کے بعد ہر صاحب ِ ذوق اپنی یادداشت کے بل بوتے پر اس کے ذخیرۂ الفاظ میں جابجا اضافہ کرنے پر مائل ہوجائے گا، سو اِس ہیچ مدآں نے بھی اپنی سی کوشش کی ہے جو فی الحال یہاں پیش کرنا مقصود نہیں۔ یہ کہنا بہرحال بے جا نہ ہوگا کہ آیندہ ایسے موضوع پر کام کے لیے کسی ماہرلسانیات کی نگرانی کے علاوہ کم از کم ایک صاحب ِمطالعہ، کثیرلسانی معلومات کے حامل معاون کا ساتھ ضروری ہے۔ اس موضوع سے قدرے متعلق ’لغات ِ عوام‘ بھی انفرادی کارنامہ ہے جو ہمارے ایک اور بزرگ معاصر نصیر ترابی نے مرتب کی ہے۔ یہ کتاب فی الحال ہماری دسترس میں نہیں، لہٰذا اس کی بابت کچھ عرض کرنا ممکن نہیں۔

The post سلینگ: عوامی اور چالو زبان appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3eAsMSs

via Blogger https://ift.tt/36IWwtO
May 30, 2020 at 10:59PM
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment