Ads

یہ ماسک دھوپ میں رکھنے سے جراثیم سے پاک ہوجاتا ہے

ڈیوس: ایک سال سے کورونا وبا ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ بن چکی ہے۔ اب کہیں یہ دوسری اور کہیں تیسری لہر کی صورت میں ہے۔ اس لیے لوگ کپڑے کے ماسک بھی پہن رہے ہیں جو جلدی آلودہ ہوجاتے ہیں لیکن خاص کپڑے سے بنا ایک ماسک دھوپ کی موجودگی میں کئی اقسام کے جراثیم سے ازخود پاک ہوجاتا ہے۔

وائرس اور بیکٹیریا کپڑوں پر چپک جاتے ہیں اور یہی معاملہ فیس ماسک کے ساتھ بھی ہوتا ہے جس پر دن بھر کے استعمال کے بعد جراثیم (بیکٹیریا) اپنا گھر بنالیتے ہیں۔ اب یونیورسٹی آف کیلیفورنیا ڈیوس کے ماہرین نے ایک ایسا کپڑا بنایا ہے جس سے بنا ماسک اگر ایک گھنٹے دھوپ میں رکھا جائے تو اس کے 99.9999 فیصد بیکٹیریا اور وائرس تباہ ہوجاتے ہیں۔

فیس ماسک کھانسی یا چھینک سے پھیلنے والے  نینو پیمانے (ایک میٹر کے ایک اربویں حصے) کے آبی بخارات کا پھیلاؤ کم کرسکتے ہیں جن میں کووڈ 19 بھی شامل ہے۔ لیکن اس سے چپکنے والے زندہ بیکٹیریا بعد میں بھی خطرناک ہوسکتے ہیں۔ اسی لیے یہ کپڑا دھوپ میں ’ری ایکٹیو آکسیجن اسپیشیز‘ یا آر او ایس خارج کرتا ہے جس سے جراثیم مرجاتے ہیں۔ یوں دفتر اور کام کی جگہ پر نماز یا ظہرانے کے اوقات میں ماسک کو پاک کرنا بہت آسان ہوجاتا ہے۔

اس کےلیے عام سوتی کپڑے پر مثبت چارج والی 2 ڈائی تھائلامینوایتھائل کلورائیڈ یعنی DEAE-Cl کو کپڑے پر ڈالا گیا۔ اس کے بعد کپڑے کو منفی چارج والے ایک فوٹو سینسٹائزر سے رنگا گیا تو اس کے بہت اچھے نتائج سامنے آئے۔ اس طرح ’بنگال کا گلاب‘ نامی ایک رنگ سے بھی کپڑے کو رنگا کیا گیا تو اس نے 99.9999 فیصد جراثیم کو ختم کردیا۔ اچھی بات یہ ہے کہ ان میں خود ٹی سیون بیکٹیریوفیج بھی شامل ہے جو کورونا وائرس سے بھی سخت جان ہوتا ہے۔

اس طرح ماسک کو بار بار دھویا بھی جاسکتا ہے اور دھوپ سے وہ جراثیم سے پاک بھی ہوسکتا ہے۔

یہ تحقیق امریکن کیمیکل سوسائٹی کے مجلّے ’’اے سی ایس اپلائیڈ مٹیریئل اینڈ انٹرفیسس‘‘ میں آن لائن شائع ہوئی ہے۔

The post یہ ماسک دھوپ میں رکھنے سے جراثیم سے پاک ہوجاتا ہے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/36rfVjg
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment