Ads

بھارت کے خطرناک عزائم

پاکستان ایک پرامن ملک ہے، جس نے عالمی اور علاقائی امن کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں، ہم پرامن بقائے باہمی کے اصولوں پر کاربند ہیں، یہ وقت ہے کہ ہر سطح پر اور ہر سمت میں امن کا ہاتھ بڑھایا جائے۔ ان گرانقدر خیالات کا اظہار پاک فوج کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاس آؤٹ ہونے والے کیڈٹس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انھوں نے عالمی منظرنامے میں پاکستان کی جغرافیائی اور اسٹرٹیجک اہمیت کوواضح الفاظ میںاجاگر کیا ہے اور عالمی طاقتوں پر یہ بات بھی واضح کردی ہے کہ پاکستان کو نیچا دکھانے کی کوئی بھی کوشش کامیاب نہیں ہو گی اور ایسا کرنا کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہوگا۔یہ پیغام بھارت کے لیے بہت کلیئر ہے کہ ہم کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ خطے میں بالادستی کا بھارت کا ایک ایسا خواب ہے جو کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا، کیونکہ پاکستان کسی بھی قیمت پر بھارت کی بالادستی کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے ۔

اگر بھارت واقعی نیو انڈیا ڈاکٹرائن کے نام سے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی ٹھان چکا ہے تو پھر ہماری بھی ذمے داری بنتی ہے کہ ہم بھارت کو اس لہجے میں جواب دیں جو لہجہ وہ سمجھتا ہے کیونکہ بھارت کشمیر میں 5اگست 2019کے اقدام کے بعد پاکستان کی امن کی کوشش کو ہماری کمزوری سمجھنے لگا ہے، خطے کے حالات پر گہری نظر رکھنے والے اور دفاعی تجزیہ کار آگاہ کر رہے ہیں کہ بھارت مقبوضہ کشمیر تک محدود نہیں رہے گا بلکہ اس کے اگلے ہدف آزاد کشمیر اور گلگت وبلتستان ہوںگے۔بھارتی میڈیا نے اتنا شورمچایا ہوا ہے کہ وہاں منطق و دلیل کی بات ہی نہیں سنی جارہی ہے۔

درحقیقت نریندر مودی نے بھارت کو انتہاپسند ریاست بنا دیا ہے اور بھارت میں بدقسمتی سے جنگی جنون غالب آیا ہوا ہے۔اسی تناظر میں بھارت کے اندر بھی بھارتی وزیراعظم کی سیاست پرتنقید ہورہی ہے۔اسی موضوع کے سیاق وسباق کے حوالے سے بھارتی اسکالرپروفیسراشوک سوائن پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ بیشک! بھارتی حکومت اورمیڈیا کا رویہ ایسا ہے کہ جیسے ابھی جنگ ہو لیکن اس رویے اور جنگ کے خلاف بھی وہاں بہت سے لوگ موجود ہیں۔

نریندر مودی کو مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف بات کرنے سے ووٹ ملتے ہیں ،اس لیے وہ بڑھ چڑھ کر بولتے ہیں،ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے تحمل اور دانش والے رویے کو عالمی سطح پردیکھاجارہا ہے کہ وہ امن کے لیے کوشاں ہیں جب کہ اس کے برعکس بھارتی وزیراعظم کا رویہ ایسا ہے جیسے وہ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے جنگ چاہتے ہیں۔بھارتی اسکالر کے خیالات یہاں دہرانے کا مقصد یہ ہے کہ صورت حال کی ایک غیرجانبدارانہ تصویر ہمارے سامنے آسکے ۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان اگر یہی صورتحال رہی برقرار رہتی ہے تو اس سے نہ صرف خطے کو بلکہ عالمی امن کو بھی خطرہ لاحق ہوجائے گا۔ بھارت کے رویے سے متعلق عالمی برداری وہی کہہ رہی ہے جو پاکستان کا مؤقف ہے۔ پاکستان کی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کوششوں کو عالمی سطح پرتسلیم کیا جاتا ہے۔

پاکستان نے ہرجگہ واضح کیا ہے کہ بھارت نے انٹرنیشنل بارڈرزکی خلاف ورزی کی ہے اور دنیا کا کوئی قانون اس کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ بھارت مت بھولے کہ سیکولر اور مہذب ہونے کے دعویدار بھارت کی ہندوتوا پالیسی دنیا سے اب ڈھکی چھپی نہیں رہی ہے۔

پاکستانی فوج کے سپہ سالار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ پاکستان اور بھارت کو جموں و کشمیر کا مسئلہ وہاں کے لوگوں کی خواہشات کے مطابق پرامن انداز میں حل کرنا چاہیے تاکہ کشمیر میں انسانی المیے کا خاتمہ ہو اور یہ مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل ہو۔ کوئی بھی ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھے اور ہم کسی کو بھی اس کی اجازت نہیں دیں گے کہ ہمارے امن کی خواہش کا غلط مطلب نکالے۔ درحقیقت اس مہذب دنیا میں سیکولر ملک کہلانے والے بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں کھیلی جانے والی خون کی ہولی کو سات دہائیوں سے زائد عرصہ بیت چکا ہے۔

کشمیر ی مجاہدین کی تیسری نسل آزادی کی جنگ میں اپنی جانوں کی قربانیاں دے رہی ہے۔ کشمیر کا کوئی بھی گھر ایسا نہیں جس نے جدو جہد آزادی کے لیے قربانیاں نہ دی ہوں، سنگینوں کے سائے میں زندگی گزارنے والے آج بھی اس قدر مطمئن اور پر امید ہیں کہ ایک دن وہ ضرور آئے گا جب وہ بھارتی تسلط سے آزاد ہو کر آزادی کی فضاؤں میں سانس لیں گے اور اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزار سکیں گے اور انشاء اللہ جس طرح روز اول سے مقبوضہ کشمیر کے عوام نے بھارتی ظلم و ستم کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی طرح ڈٹ کر کسی بھی جبر کو قبول نہیں کیا اور نہ ہی اپنے موقف سے ایک انچ پیچھے ہٹے ہیں۔

اس سے اب بھارت کے حوصلے پست دکھائی دیتے ہیں اور انشاء اللہ وہ دن دور نہیں جب وادی میں آزادی کا سورج اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ طلو ع ہو گا اور مقبوضہ کشمیر کے وہ عوام جو اب تک اپنی جانوں پر ظلم سہتے رہے ہیں، آزادی کی نعمت حاصل کر سکیں گے۔24 اکتوبر کو یوم سیاہ کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا جب قیام پاکستان کے بعد بھارت نے عالمی قوانین اور اصولوں کی پروا کیے بغیر ڈھٹائی سے مقبوضہ کشمیر میں اپنی فوجیں اتاریں اور کشمیری عوا م کی شخصی آزادیاں سلب کیں، وہ اب تک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور دنیا عالمی طاقتوں کے لیے ایک تازیانہ ہے۔

ایک ایسا خطہ جس کے عوام اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنا چاہتے ہیں جہاں ان کی اکثریت ہے اور وہ تہتر برسوں سے آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں، بھارت اپنی تمام تر کوششوں اوربد اعمالیوں کے باوجود ابھی تک اپنا مقصد حاصل نہیں کر سکا اور اس خطے میں قانون کی حکمرانی قائم نہیں ہو سکی اور نہ ہی کشمیری عوام نے بھارتی دباؤ کا کوئی اثر قبول کیا ہے بلکہ حریت پسندوں کی آزادی کی جدو جہد میں مزید تیزی آتی جا رہی ہے ،کشمیر کا بچہ بچہ آزادی کے جذبے سے شکار ہے اور بھارت کے خلاف شدید نفرت کے جذبات رکھتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ بھارت کی ہٹ دھرمی اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے باوجود کشمیری عوام کا اعتماد متزلزل نہیں ہوا اور وہ آہنی دیوار کی طرح اپنی جگہ پر مضبوط کھڑے ہیں۔ بھارتی فوجیوں نے وادی میں کشت و خوں کا بازار گرم کر رکھا ہے، کاروبار حیات بند ہے، گھر گھر تلاشی کا سلسلہ جاری ہے، چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا جا رہا ہے، نوجوانوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں اذیتیں دی جا رہی ہیں، حریت رہنماؤں کو نظر بند کرکے ان پر ظالمانہ تشدد کیا جا رہا ہے، انھیں ذہنی اور جسمانی اذیتیں دی جا رہی ہیں۔

کشمیریوں کو مذہبی رسومات تک ادا کرنے کی آزادی نہیں، کشمیری عوام کا قصور یہی ہے کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنا چاہتے ہیں اور یہ ان کا بنیادی انسانی حق ہے ، لیکن بھارت نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تاریخ کا طویل ترین لاک ڈاؤن گزشتہ ایک برس سے لگا رکھاہے ۔

پاکستانی فوج کے سپہ سالار نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ افواج پاکستان کسی بھی قسم کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔ انھوں نے مزید کہنا ہے کہ پاکستان دشمنوں کے خلاف آپریشنز میں تینوں مسلح افواج نے مربوط ہم آہنگی اور رابطہ کاری کو یقینی بنایا اور اس کی وجہ سے داخلی سلامتی بھی بہتر ہوئی ہے ۔ بلاشبہ افواج پاکستان کی پیش ورانہ مہارت اور صلاحیتوں کوعالمی برادری میں بھی سراہا جاتا ہے،عالمی مقابلوں میں پاک فوج اب تک سر فہرست رہی ہے۔پاک فوج کو دنیا کی کسی بھی فوج سے بڑھ کرچیلنج کا سامنا رہا ہے۔

دہشت گردی کے خلاف پاک فوج نے جس جوش اور جذبے کے ساتھ جنگ لڑی اور ملک میں امن قائم کیا اس کی تعریف پاکستان میں ہی نہیں کی گئی بلکہ امریکا اور چین نے بھی سراہا ہے۔پاک فوج کی نگرانی میں دفاعی پیداوار کا سلسلہ بھی جاری ہے۔پاکستان فائٹر جیٹ اور تربیتی طیارے بناتا اور برآمد کرتا ہے۔1947 میں آزادی کے بعد سے پاک فوج بھارت سے 4جنگوں میں اور متعدد سرحدی جھڑپوں میں دفاع وطن کا فریضہ انجام دے چکی ہے۔عرب اسرائیل جنگ،عراق کویت جنگ اور خلیج کی جنگ میں حلیف عرب ممالک کی فوجی امداد کیلیے بھی نمایاں خدمت انجام دیں۔

اگلے روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں افواج پاکستان کو دنیا کی بہترین اور طاقتور دس افواج کی فہرست میں شامل ہونے پر خراج تحسین پیش کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی ۔ قرارداد کے متن کے مطابق پاک فوج دنیا کی10 بہترین افواج کی لسٹ میں شامل ہوگئی ، یہ اعزاز حال ہی میں گلوبل فائر ورکس انڈکس کی شائع لسٹ میں دیا گیا ، پاک فوج سیسہ پلائی دیوار کی مانند ملکی سرحدوں کی محافظ ہے ، پاک فوج نے قوم کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔

دوسری جانب افغان امن عمل، اہم مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، اس موقعے پر ہمیں ان عناصر سے خبردار رہنا ہو گا جو افغانستان میں قیام امن کی کاوشوں کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں ۔ پاکستان، گزشتہ چالیس برسوں سے افغان مہاجرین کی میزبانی کرتا آ رہا ہے، ہمیں افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی کو یقینی بنانے کے لیے، عالمی برادری کو ہاتھ بڑھانا ہو گا۔

پاکستان افغان قضیے کے مستقل اور پرامن سیاسی حل کے لیے، علاقائی و عالمی فریقین کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے، کیونکہ پورے خطے کی تعمیر و ترقی کا انحصار افغانستان میں قیام امن سے مشروط ہے۔پانچ فروری کو پاکستان بھر میں کشمیری عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا جاتا ہے ، اس موقعے پر عالمی برادری پرذمے داری عائد ہوتی ہے کہ مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق حل کیا جائے تاکہ کشمیری عوام کی جدو جہد کامیابی سے ہمکنار ہوسکے۔

The post بھارت کے خطرناک عزائم appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3jfIsy8
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment