Ads

4 مصنوعی غذائیں جن سے آپ کو بچنے کی ضرورت ہے

آپ کسی بھی گروسری اسٹور میں جائیں ،آپ کو بہت سی مصنوعات نظر آئیں گی جن پر’’ گلوٹین فری ‘‘ ، ’’ کیٹو ‘‘ ، ’’ صحت مند ‘‘ یا ’’ مکمل قدرتی‘‘ وغیرہ وغیرہ جیسے لیبلز لگے ہوں گے۔ اس طرح کے تمام تر دعوے دراصل ان مصنوعات کو دوسری مصنوعات سے ممتاز ثابت کرنے کا آسان طریقہ ہوتا ہے حالانکہ ان دعووں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

’’ گلوٹین فری‘‘ کا چمکتا دمکتا لوگو اب گری دار میووں کے پیکٹوں، چپس کے تھیلوں ، پاپ کارن ، سفید اخروٹ سے بنے مکھن حتیٰ کہ پھلیوں کے ڈبوں پر بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا ان چیزوں میں پہلے کبھی گلوٹین ہوتا تھا جو اب یہ دعویٰ کیا جارہاہے۔

اگر مصنوعات حقیقت میں ویسی صحت بخش نہ ہوں جیسی دکھائی جاتی ہیں تو وہ خرابی کا باعث بنتی ہیں۔ ان کی صرف مارکیٹنگ ہمیں باور کراتی ہے کہ یہی تو وہ مصنوعات ہیں جن کی آپ کو اپنی صحت بہتر بنانے کے لئے ضرورت ہے۔ ہمیں بے وقوف بننے سے رک جانا چاہیے۔ ہم ذیل میں ایسی ہی چار مصنوعی کھانے پینے کی اشیاء کا ذکر کرتے ہیں جن کا تعلق صحت کے شعبے سے ہے لیکن ان کا ہماری صحت کو کوئی فائدہ نہیں، الٹا نقصان ہوسکتا ہے :

اول: وٹامن سے بھرپور پانی

پانی آپ کو زندہ رکھنے کے علاوہ ہاضمہ ، جذب کرنے کی صلاحیت ، غذائی اجزاء کی نقل و حمل ، معلومات حاصل کرنے کے عمل اور درجہ حرارت کو مناسب رکھنے کے لئے بہت ضروری ہے۔

وٹامن سے بھرپور پانی، سننے میں بہت اچھا لگتا ہے۔ اگر آپ اصلی ، قدرتی وٹامن تلاش کر رہے ہیں تو وٹامن واٹر آپ میں وٹامن کی کمی پوری نہیں کر سکتا۔ لہٰذا جو لوگ مصنوعی وٹامن استعمال کرتے ہیں، ان کا مدافعتی نظام کمزور پڑ جاتا ہے۔ انسانی جسم 60 فی صد تک پانی پر مشتمل ہوتا ہے، اسی لئے ایک صحت مند انسان کو جو دن بھر میں چار سے چھ لیٹر تک پانی پینا ضروری ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر پانی کے اندر مختلف ایسے اجزا بھی شامل کر لیے جائیں جن کی انسانی جسم کو پانی کے ساتھ ساتھ ضرورت ہے مثلاً مختلف اقسام کے وٹامن اور معدنیات شامل کرلیے جائیں تو اس طرح سونے پر سہاگہ ہو سکتا ہے۔ اسی بات کو سوچتے ہوئے مختلف کمپنیوں نے وٹامن واٹر کے نام سے پروڈکٹ بنانا شروع کر دی جن میں مصنوعی مٹھاس شامل کی جاتی ہے جو فائدے کے بجائے نقصان کا باعث بن سکتی تھیں۔

بعض ذائقے ’’ آپ کے مدافعتی نظام اور صحت کو بہتر کریں گے ‘‘ کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن ان میں وٹامن بہت کم ہوتے ہیں اور وہ مصنوعی ہوتے ہیں۔

ایک تحقیق کے مطابق ایک فرد کو تقریباً 13 گرام چینی کی ضرورت ہوتی ہے لیکن وٹامن واٹر کی ایک بوتل میں ڈھائی گنا زیادہ مقدار ہوتی ہے ۔ وٹامن پانی کی ایک ریگولر بوتل میں آٹھ چمچ( چائے والے) چینی ہوسکتی ہے۔ یہ چینی جلدی سے حل ہوتی ہے۔75 گرام چینی آپ کے مدافعتی نظام کو پانچ گھنٹوں تک برقرار رکھنے کے لئے کافی ہوتی ہے۔کیا آپ نے کبھی اس مضحکہ خیز بات پر غور کیا کہ ایک بوتل آپ کی متعدد ضروریات پوری کرسکتی ہے ! یہ لوگ اکثر اجزاء ترکیبی کو چھپاتے ہیں۔

وٹامن واٹر میں گنے کی چینی کا استعمال کیا ہے ، جسے لوگ صحت مند متبادل کے طور پر دیکھتے ہیں لیکن یہ پانچ کے مقابلے میں دو سگریٹ پینے کی طرح ہے۔ اس طرح کی شوگر اعلیٰ فروٹکوز مکئی کے شربت کا ایک بہتر آپشن ہے لیکن یہ اب بھی ایک تیز جذب کرنے والی مائع چینی ہے جو واقعتاً بلڈ شوگر کو بڑھا سکتی ہے۔

بہتر یہ ہے کہ آپ صرف ایک چبانے والی وٹامن سی گولی کھائیں یا ایک ملٹی وٹامن لیں اور تھوڑا سا پانی پی لیں۔یوں آپ اپنے کچھ روپے بچا لیں گے، آخر کار آپ کو زیادہ سے زیادہ سادہ پانی ہی استعمال کرنا ہوگا۔

 2۔ اینشور

میں جانتی ہوں کہ یقیناً انشور ان بزرگوں کے لئے فائدہ مند ہوتا ہے، جنھیں غذائیت حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بالخصوص جب وہ زیرعلاج ہوںلیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ صحت مند انتخاب ہے۔ اور اگر آپ اسے باقاعدہ صحت مندی کے لئے استعمال کرتے ہیں تو آپ کو لازماً اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنا ہوگی اور اپنا پیسہ بچانا ہوگا۔

اس چھوٹی بوتل میں 23 گرام چینی ہوتی ہے۔بوتل پر درج اولین چند اجزاء میں چینی کی زیادہ مقدار ہوتی ہے اور پھر اس میں مزید نقصان دہ مواد ریفائینڈ سویا آئل اور کینولا آئل ہوتا ہے جو صحت کے لئے بہرحال مناسب نہیں ہوتا۔ وہ کنولہ آئل کا ماحصل ہوتا ہے لیکن آئل نہیں ہوتا جو الکین سلسلے کا ہائیڈروکاربن مائع کہلاتا ہے، اس کے بنانے کے عمل میں حرارت کا بھی استعمال ہوتا ہے جو تیل کی پائیداری کو متاثر کرتی ہے اور اس میں سڑانڈ پیدا کر سکتی ہے۔

واضح رہے کہ سن 1996ء میں انشور مارکیٹ میں تیزی سے داخل ہوا، اس نے 45.4 ملین ڈالر اپنی تشہیر پرخرچ کیے۔’ سنٹر فار سائنس ان دی پبلک انٹرسٹ ‘ نے اس اشتہار کو سال کا ’’سب سے زیادہ گمراہ کن فوڈ اشتہار‘‘ قرار دیاتھا۔

ہمیں اپنے ذہن میں یہ بات رکھنی چاہئے کہ انشور کے بارے میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ یہ فوری طور پر اثر انداز ہونے والی غذا ہے، اسی بنیاد پر اس کی مارکیٹنگ کی جاتی ہے۔

انشور جیسی مصنوعات میں وٹامنز اور منرلز پائے جاتے ہیں، لیکن یہ کیسے حاصل کئے جاتے ہیں، یہ اب بھی ایک سوالیہ نشان ہے؟

یہ مسئلہ تب اچھلا جب ابتدائی طور پر اس کی تشہیر ہوئی، اس کے تیار کرنے والوں نے اس پر وٹامن کی غلط مقدار درج کی ۔ ایک اور بڑا مسئلہ اس میں شامل مصنوعی ذائقہ اور اجزاء ہیں۔ جب یہ مصنوعات بنائی جاتی ہیں تو بنانے والے پیکنگ پر مکمل اجزاء نہیں لکھتے۔ بعض مصنوعات میں 40 سے زیادہ مختلف اجزاء ہوتے ہیں لیکن ہم نہیں جانتے کہ ان میں کیا کچھ موجود ہے کیونکہ وہ سامنے درج نہیں ہوتا ۔

سوال یہ ہے کہ آخر آپ مصنوعی دودھ پر کیوں پیسے ضائع کرتے ہیں جبکہ آپ گھر میں ، کم پیسوں سے بہتر اور قدرتی چیز تیار کرسکتے ہیں!

 3۔ دہی ، پھلوں کے ذائقہ والا ، فیٹ سے پاک

پھلوں کے ذائقے والا رنگین دہی صحت مند غذا نہیں ہوتاکیونکہ یہ میٹھے سے بھرا ہوتا ہے اور ان رنگوں سے جو آپ نے شاید کبھی نہیں دیکھے ہوتے۔ ایک چھوٹے پیک میں آٹھ چمچ شوگر ہوتی ہے، یہ ایک خوفناک امر ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس دہی میں ایسے بیکٹیریاز ہوتے ہیں جو آنتوں کی صحت کے لئے مفید ہوتے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ ایسے بیکٹیریاز بہت کم مقدار میں ہوتے ہیں۔

مسئلہ یہ ہے کہ بہت زیادہ شوگر آنتوں میں موجود اچھے بیکٹیریا کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ اور بلڈ شوگر میںاضافے کی وجہ سے جلد ہی آپ کی بھوک ختم ہوجاتی ہے۔ بہتر یہ ہے کہ اپنی مرضی کے مطابق دہی خود گھر میں بنائیںیا پھر سادہ دہی لیجئے اس میں بلوبیری ، اسٹرابیری ، چیا کے بیج ، بادام اور آپ پسند کریں تو کچھ اناج بھی ڈال دیں۔

 4۔ پروٹین بار

اگر آپ کو ایک پروٹین بار مل سکتا ہے، جن میں مٹھی بھر قدرتی اجزاء ہوں، وہ آپ کے لئے بہت اچھا ہوسکتا ہے۔ ہم یہاں جس چیز کی بات کر رہے ہیں وہ بڑے پیمانے پر تیار کردہ چیز ہے جو بنیادی طور پر سنیکرز ہوتے ہیںکچھ اضافی ’ پروٹین تھرو ان ‘ کے ساتھ۔

نہ صرف ان پروٹین بار میں بہت ساری چینی ہوتی ہے بلکہ یہ ناقابل بیان حد تک مضرصحت مصنوعی اجزاء ، ذائقوں اور اجزاء سے بھرتے ہیں ۔

ان میں سے زیادہ تر بارز میں گھٹیا قسم کی پروٹین استعمال ہوتی ہے جیسے سویا نگٹس۔آپ کو مکئی کا شربت اور دیگر بہتر سبزیوں کا تیل بھی مل سکتا ہے۔ بطور صارف ، مجھے یقین نہیں ہے کہ آپ ان چیزوں کو پروٹین بار میں کیوں پسند کریں گے لیکن تیاری کے عمل میں یہ عام طور پر محفوظ کنندہ کی حیثیت سے شامل کیے جاتے ہیں، جس سے بار کو طویل شیلف لائف مل جاتی ہے۔

اگرچہ آپ کو قدرتی اجزا، چاہے تھوڑے ہی مل جائیں، وہ آپ کے لئے بہتر ہیں۔ جئی ، سفید اخروٹ کے مکھن ، گری دار میووں اور بیجوں ، پروٹین پاؤڈر ، بادام کے دودھ اور قدرتی شہد جیسی چیزوں سے آپ خود بھی پروٹین بار بناسکتے ہیں۔

متعدد مصنوعی کھانوں کے بارے میں مجھے یہ پہلو حیران کرتا ہے کہ وہ بہت مہنگے بھی ہوتے ہیں۔ حالانکہ قدرتی اجزا کا استعمال سستا ہوسکتا ہے ، طریقہ یہ ہے کہ آپ ان کی مناسب مقدار استعمال کریں۔ میرے نزدیکمصنوعی کھانوں کا ذائقہ انتہائی گھٹیا ہوتا ہے۔ آپ یہ مصنوعی غذائیں کھالیں یا پھر صرف چینی ہی پھانک لیں، ایک ہی بات ہے۔ ان ڈبہ بند چیزوں کو کھانے سے بہتر ہے کہ آپ سبز سیب کھالیں یا مٹھی بھر کچے بادام۔ آپ زیادہ بہتر محسوس کریں گے اور اپنے جسم کو بہت زیادہ اعلیٰ غذا فراہم کریں گے۔اسی طرح آپ ان مصنوعی چیزوں کے بجائے قدرتی اشیا سے خود ہی چیزیں تیار کرلیں، ان کا ذائقہ بھی بہتر ہوگا اور وہ صحت کے لئے زیادہ مفید بھی ہوں گی۔

The post 4 مصنوعی غذائیں جن سے آپ کو بچنے کی ضرورت ہے appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3tp5qHQ
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment