پاکستان میں اکہتّر فیصد آبادی معدہ و امعاد (نظامِ ہضم) کے مسائل میں مبتلا نظر آتی ہے جبکہ آٹھ اعشاریہ پانچ فیصد آبادی حساسیت (الرجی) کا شکار نظر آتی ہے۔
مزید یہ کہ بچوں سے لے کر ضعیف العمر اشخاص خفقان (دھڑکن) یا وحشت القلب (دل گھبرانا) میں مبتلا رہتے ہیں۔ مگر افسوس یہ کہ معالجین کی اکثریت لوگوں کو قدرتی علاج اپنانے کے بجائے کیمیاوی علاج کی طرف مائل کرتی ہے چہ جائیکہ یہ کیمیائی ادویات بھی قدرتی اجزاء سے ہی اخذ کی جاتی ہیں۔
یاد رہے کہ جب بھی معدہ خراب ہوتا ہے تو خون میں تیزابیت یا قلویت (الکا ئیلیٹی) بڑھ جاتی ہے، لہذا کبد (جگر) بھی متاثر ہوتا ہے۔ زکریا رازی کے مطابق دار چینی قلب کو مفید ہے۔ استعمال کے لحاظ سے دارچینی مذکورہ تمام عوارض میں مفید ہے، یعنی معدہ میں تیزابیت و قلویت کو متوازن کرتی ہے، خفقان ٹھیک کرتی ہے، وحشت القلب میں بہت مفید ہے۔ اس کا زیادہ تر استعمال قہوے میں کیا جاتا ہے، کیونکہ یہ درخت کی چھال ہے لہذا اس کی بیرونی سطح (سیلولوز) کی بنی ہوتی ہے۔
یہ سیلولوز انسانی معدہ ہضم نہیں کر سکتا لیکن اس طرح یہ فائبر کا کام انجام دیتی ہے اور بہتر قبض کشاہ ہے۔ مگر اس کا قہوہ معدہ میں مخاط (میوکس) پیدا کر کے قبض کشا کا کام انجام دیتا ہے ۔
طبعاً گرم اور خشک ہونے کی وجہ سے ہاضم ہے، ریح خارج کرتی ہے، نیز معدہ میں موجود سڑی غذاء (فوڈ پوائزن) کو نکالتی ہے۔ خون صاف کرتی ہے، یوں بہت سارے جراثیم مارڈالتی ہے۔ فشار الدم (بلڈ پریشر ) کو متوازن کرتی ہے، کیونکہ فاضل چربی کو اپنی گرمی کے باعث پگھلاتی ہے۔ اس طرح شریانوں کے اندر جمی ہوئی چربی کی تہہ ختم کرتی ہے، یوں شریانوں اور وریدوں کی لچک بحال کرتی ہے۔
کیا دارچینی قدرتی اینٹی بائیوٹک ہے؟
اکثر اینٹی بائیوٹک ادویہ ایلجی یا پھپوندی سے ماخوذ ہیں ، یہ کئی جراثیم پر اثر انداز ہوتی ہیں ، اسی لیے انہیں براڈ سپیکٹرم اینٹی بائیوٹک کہتے ہیں۔ دارچینی معدے وامعاد اور جگر کے بہت سارے جراثیم کو دھو ڈالتی ہے، مگر پھیپھڑے، قلب، صفاق (پیری ٹونیم) کے جراثیم پر اثر نہیں کرتی، اس لیے اسے نیرو سپکٹرم اینٹی بائیوٹک کہنا مغالطہ نہیں۔ جن جراثیم پر دارچینی اثر انداز ہوتی ہے۔
ان میں سے چند بیکٹیریا کے نام یہ ہیں: کلیب ریلا نمونیہ، بیسیلس میگا ٹیریم ، کورینی بیکٹیریم زیروسس، اسٹیفی لوکوکس اے یوریس، ایس کریشیا کولی، اینٹیروبیکٹر کلوکے، سٹریپٹوکوکس فیکلس، میتھی سیلی ریزسٹنٹ اسٹیفی لوکوکس اے یوریس، سیلمونیلا ٹائی فی، سیلمونیلہ پیراٹائی فی، سی ڈوموناس فلوری سینس، یرسینیا انٹیرو کولایٹکا ، پرووی ڈینسیا اسٹورٹی، سٹریپٹوکوکس میوٹنس، لیکٹوبسی لس ایسی ڈوفیلس (یہ دانتوں میں کیڑوں کا سبب ہے)، اور ایکنی کے سبب بنے والے بیکٹریا کور فع کرتی ہے۔
کیا دارچینی پھپوندی کے خلاف موثر ہے؟
پھپوندی ’کینڈیڈا البی کن‘ جان لیوا پھپوندی ہے، جبکہ’ کیفڈیڈا ایوریس ‘ بہت سی ادویہ سے مزاحمت کرتا ہے اور خاص بیماری ’کیفڈیڈیاسس اور کیفڈی ڈیمیا ‘ کا سبب ہے۔ دارچینی ان پھپوندیوں کے خلاف موثر ہے۔
اس کے علاوہ دارچینی خارش کی بیماری ’جوک اچ‘ میں بھی بہت مفید ہے۔ جلد کی بیماری کا سبب بننے والی چھ پھپوندیوں کے خلاف موثر ہے:ٹرائی کوفائی ٹون روبرم، ٹرائی کوفائی ٹون مینٹاگرو فائیٹس، ٹرائی کوفائی ٹون ٹوسولنز، مائی کرو سپورم اوڈ یولمی، مائی کرو سپورم کینس، مائی کرو سپورم جیسیم۔اس کے علاوہ ’ایس پرجیلس فیومی گیٹس، اور خمیر کی پانچ اقسام: کینڈیڈا البی کن، کینڈیڈا گلاب ریٹا، کینڈیڈا ٹروپیکالس، کینڈیڈا پاراپی سیلوسس، کرپٹوکوکس نیوفورمنس کے خلاف مفید ثابت ہے۔
دارچینی کا استعمال کس طرح زیادہ مفید ہے؟
پاؤڈر کی صورت میں دارچینی کا استعمال کر سکتے ہیں، لیکن اس صورت میں یہ زیادہ تر قبض کشاہ کا کام کرتی ہے، قہوہ کی صورت میں زیادہ موثر ہے۔ البتہ اگر اس میں شہد خالص بھی ملایا جائے توخون صاف کرنے والا کام زیادہ بہتر طور پر سر انجام دے سکتی ہے۔جبکہ اگر سفید شکر ملائی جائے تو ہاضمے کا کام بخوبی انجام دیتی ہے۔نیز بغیر شہد یا سفید شکر کے استعمال کرنا ذیابیطس کے لیے مفید ہے، کیونکہ شوگر کے مریضوں میں نہ صرف دارچینی شوگر کنٹرول کرتی ہے بلکہ انسولین رزسٹنٹ بھی درست کردیتی ہے۔
طبِ قدیم میں دارچینی کا استعمال
جراثیم کش (دافع تعفن)، جوڑوں کے درد، دل اور دماغ کو فرحت دیتا ہے، اعضاء تنفس کے لیے بلغم چیرتا ہے، معدہ وجگر کو قوت دیتا ہے، اعصابی امراض دور کرتا ہے، دمہ ، کھانسی، آواز بیٹھنا، انفلونزا، ٹائی فائڈ، ہیضہ ، دانے ،پھنسیاں، خفقان، اپھارہ۔ نیز
(الف)۔معدے کی ریاح کو تحلیل کرنے، بواسیر، یرقان ، قوتِ ہاضمہ کے لیے اس کا عرق مفید ہے۔
(ب) ۔ خارش، دانے ، پھنسیوں کے لیے دارچینی کے سفوف کو شہد کے ہمراہ لیں۔
(ج) ۔ لقوہ، مرگی، چکر کے لیے سر پر اس کا لیپ کیا جاتا ہے۔
جدید ہربلزم میں دارچینی کا استعمال
معدے کے السر، پسینہ لاتا ہے، بلڈ پریشر ٹھیک کرتا ہے، کولسٹرول کم کرتا ہے، جراثیم کش ہے، خون کو رقیق کرتا ہے، ورم دور کرتا ہے، سرطان کے خلاف موثر ہے، دل کے شریان اکلیلی (کارونری آرٹری) اگر پتلی ہو تو اسے بھی کھولتا ہے۔ بخاروں میں مفید ہے۔
تنبیہ: حاملہ خواتین اس سے پرہیز کریں۔
The post دارچینی: تن تنہا بہت سے امراض سے کیسے نجات دلاتی ہے؟ appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3uU5gcg
0 comments:
Post a Comment