Ads

بلوچستان اسمبلی کے 16 اپوزیشن ارکان نے گرفتاری دے دی

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈوکیٹ سمیت 16 اراکین نے گرفتاری دےدی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کوئٹہ پولیس نے بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن اركان كے خلاف 17 مختلف دفعات كے تحت مقدمہ درج كیا تھا، اور ایف آئی آر میں تحریر کیا گیا کہ اپوزیشن اركان نے پولیس اہلکاروں سے جھگڑا كیا، اور انہیں جان سے مارنے كی دھمكیاں دیں۔

اس خبرکوبھی پڑھین: اپوزیشن اركان كیخلاف 17مختلف دفعات كے تحت مقدمہ درج

دوسری جانب گزشتہ روز ایف آئی آر درج ہونے کے بعد اپوزیشن ارکان نے مشاورت کی اور آج اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈوکیٹ سمیت 16 اراکین اسمبلی نے گرفتاری دے دی۔ انسپكٹر محمد ناصر كی مدعیت میں بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سكندر خان ایڈوكیٹ، احمد نواز، اخترحسین لانگو، ثناء بلوچ، شكیلہ دہوار، واحد صدیقی، حمل كلمتی، عزیز اللہ آغا، نصیر شاہوانی، نصر اللہ زہری، زابد ریكی، اكبر مینگل، اصغر ترین، حاجی نواز كاكڑ، مكھی شام لعل، بابو رحیم مینگل اورمولوی نور اللہ كے خلاف مقدمہ درج كیا گیا تھا۔

پس منظر

واضح رہے کہ 18 جون کو بلوچستان اسمبلی میں صوبے کا بجٹ پیش کیا جانا تھا، تاہم اسمبلی کے اپوزیشن اراکین نے بجٹ میں نظرانداز کرنے کے خلاف احتجاج شروع کردیا اور ایوان کے داخلی دروازے پر تالے لگا دیئے۔ اپوزیشن اراکین کا کہنا تھا کہ جب تک ہمارے مطالبات نہیں مانے جاتے ہم بجٹ پیش نہیں ہونے دیں گے۔ صورتحال پر قابو پانے اور اسمبلی کے دروازے کھلوانے کے لیے انتظامیہ نے پولیس طلب کرلی تو اپوزیشن اراکین نے اسمبلی کا گھیراؤ کرلیا۔

 

اس خبرکوبھی پڑھیں: اپوزیشن نے بجٹ روکنے کیلیے بلوچستان اسمبلی کو تالے لگادیے

بعدازاں پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور بکتر بند گاڑی کی ٹکر اسمبلی کا دروازہ توڑ دیا گیا۔ بکتر بند کی زد میں آکر اپوزیشن کے 3 ارکان اسمبلی بھی زخمی ہوگئے، اور دھکم پیل کے دوران وزیراعلیٰ بلوچستان کو بھی گملہ لگ گیا۔

The post بلوچستان اسمبلی کے 16 اپوزیشن ارکان نے گرفتاری دے دی appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3gML5Xv
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment