پشاور: خیبر پختونخوا میں ملاکنڈ کے علاقے بٹ خیلہ میں خاتون سماجی کارکن شیبا گل کو والد سمیت قتل کردیا گیا۔
اپنے حق کیلئے آوازاٹھانے والی بٹ خیلہ کی رہائشی ایک اور حواء کی بیٹی کوبااثرقبضہ مافیاوتخریب کارگروہ نے ہمیشہ کیلئے خاموش کردیا۔ جواں سال مقتولہ نے تقریباً دوہفتے قبل چیف جسٹس سپریم کورٹ،پشاورہائی کورٹ،وزیراعلیٰ کے پی،آئی جی پولیس سے تحفظ اورانصاف فراہمی کی اپیل کی تھی۔
گیارہ ستمبر کو مقتولہ شیباگل دخترکریم بخش نے پشاورپریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ مقامی انتظامیہ کی ملی بھگت سے قبضہ مافیا ہماری جدی پشتی گنگالان نامی جائیدادپرقابض ہے، عدالت میں ہمارے حق میں کئی فیصلے ہونے کے باوجودمتعلقہ ادارے ہماری دادرسی نہیں کررہے ۔
شیبا گل نے کہا تھا کہ وقار اختر، اعجاز اختر پسران امیر زمان ساکنان خار بٹ خیلہ و دیگر افراد نے ہماری اراضی سے تقریبا70سے 80لاکھ کی زبردستی کٹائی کی اورچندروزقبل ہماری جائیداد سے تقریبا 50لاکھ روپے کی مٹی بھی فروخت کی، یہ افرادہمیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں، ان کیخلاف کارروائی کیلئے ہم نے متعلقہ حکام کوتحریری درخواستیں دی ہیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہورہی۔
دوہفتے قبل شیباگل نے جن خدشات کااظہارکیاتھامتعلقہ اداروں کی روایتی غفلت ومبینہ ملی بھگت سے ان کے مخالفین نے ان خدشات کوعملی جامہ پہنادیا۔ گزشتہ روزمقتولہ شیباگل اور اس کے والد کریم بخش کوفائرنگ کرکے ابدی نیندسلادیاگیا۔ پولیس نے انعام اللہ ولد سلیم اصغرکیخلاف مقدمہ درج کرلیاہے تاہم ملزم کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔ شیباگل کی اپیل کی باوجود انہیں تحفظ فراہم نہ کرنا متعلقہ اداروں کی نااہلی کاواضح ثبوت ہے۔
وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو خاتون اور اس کے والد کے قتل میں ملوث عناصر کی فوری گرفتاری کا حکم دیا۔
وزیر اعلی نے کہا کہ قتل میں ملوث عناصر کو فوری گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے، یہ واقعہ انتہائی قابل مذمت اور افسوسناک ہے، ملوث افراد قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکتے، متاثرہ خاندان کو مکمل انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔
محمود خان نے متاثرہ خاندان سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے مرحومین کی معفرت اور پسماندگان کے لئے صبر جمیل کی دعا کی۔
The post ملاکنڈ میں خاتون سماجی کارکن شیبا گل اپنے والد سمیت قتل appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3utM4lK
0 comments:
Post a Comment