کراچی: وفاقی وزیر اسد عمر کے مطابق منصوبہ کا افتتاح وزیراعظم عمران خان 10 دسمبر کو کریں گے لیکن کراچی میں جدید ٹرانسپورٹ منصوبہ گرین لائن ریپڈ ٹرانسپورٹ سسٹم کا ٹریک وفاقی حکومت کے دعوؤں کی نفی کررہا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق گرین لائن بس منصوبہ کے آغاز کے لیے پہلے 25 دسمبر کی تاریخ مقرر کی گئی تھی تاہم وفاقی وزیر اسد عمر نے اب 10 دسمبر کو منصوبہ کے افتتاح کی نوید سنائی ہے۔ گرین لائن ٹریک پر واقع اسٹیشنز اور بالائی گزرگاہوں پر کام تاحال ادھوارا پڑا ہے۔
ناگن سے سرجانی تک بالائی گزرگاہوں کے ساتھ نصب کیے گئے برقی زینے کباڑ کا منظر پیش کررہے ہیں۔ لفٹس کے لیے مخصوص چیمبرز خالی پڑے ہیں جبکہ اکا دکا اسٹیشنز پر جہاں لفٹس نصب ہیں وہاں وائرنگ کا کام ادھورا پڑا ہے۔ بیشتر اسٹیشنز پر ٹکٹ اسکین کرکے بس تک جانے والے راستوں پر خودکار واک تھرو کی تنصیب بھی پوری نہیں ہوسکی۔ بیشتر اسٹیشنز کے اطراف تجاوزات کی بھرمار ہے بالائی گزرگاہوں کے نیچے کچرا کنڈیاں وجود میں آگئی ہیں۔
وفاقی حکومت کی ڈیڈ لائن پوری کرنے کے لیے اسٹیشنز اور بالائی گزرگاہوں پر ادھورے کام عجلت میں پورے کیے جارہے ہیں جس کی وجہ سے شہریوں کو بالائی گزرگاہوں سے آمدورفت میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ادھورے کام بغیر کسی حفاظتی اقدامات کے جلد بازی میں پورے کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جن سے شہریوں کو خطرہ لاحق ہے۔
گرین لائن بس منصوبے کی خامیوں اور ادھورے کاموں پر پردہ ڈالانے کے لیے میڈیا کے داخلہ پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ ناگن چورنگی پر واقع اسٹیشن اور بالائی گزرگاہ کی حالت زار اور شہریوں کی تکلیف اور پریشانی دکھانے کی کوشش کے دوران نجی سیکیورٹی گارڈز نے ایکسپریس کی ٹیم پر دھاوا بول دیا۔
اس موقع پر شہریوں نے بھی گارڈز کے رویے کی شکایت کی اور کہا کہ گرین لائن کے ٹریک کی وجہ سے بالائی گزرگاہ کے بغیر سڑک عبور کرنا ناممکن ہے، ادھورے کام دن کے مصروف اوقات میں کیے جارہے ہیں، سیڑھیوں پر آہنی پائپ اور دیگر رکاوٹیں کھڑی کردی گئی ہیں اور خواتین سمیت بزرگ شہریوں کو بھی ان آہنی پائپوں ویلڈنگ مشینوں اور تاروں سے الجھتے ہوئے گزرنا پڑرہا ہے۔
ناگن سے یوپی موڑ کے درمیان اسٹیشن تک جانے والے راستوں اور زینوں کی حالت بھی خراب ہے تجاوزات کی وجہ سے ٹریک تک جانا مشکل ہے اور گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔
The post کراچی گرین لائن منصوبے کے ٹریک پر کام تاحال مکمل نہ ہوسکا appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/3Iq2Skm
0 comments:
Post a Comment