پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو ملک میں جہاں دیگر بڑے مسائل درپیش ہیں وہیں سب سے اہم اور بڑا مسئلہ معیشت کا ہے۔ اس سلسلے میں وزیراعظم عمران خان سرتوڑ کوششیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے نہ صرف سرکاری اخراجات کم کیے ہیں بلکہ وزراء کے سرکاری دوروں پر بھی پابندی لگا دی ہے۔ اس کے علاوہ ایک روایت جو سابقہ حکومتوں نے قائم کر رکھی تھی کہ جب وہ سرکاری دوروں پر جاتے تو ساتھ ایک لمبا چوڑا وفد لے جاتے جن میں صحافی اور کاروباری طبقہ بھی سرکاری خرچ پر ساتھ جاتا، انہوں نے ایسے تمام لوگوں پر پابندی تو نہیں لگائی لیکن ان کےلیے سرکاری خزانے سے اخراجات بند کردیئے ہیں۔ لوگ بڑے شوق سے جائیں لیکن ذاتی خرچ پر!
پاکستان میں نجی صحافتی اداروں کی بھرمار ہے۔ یہاں سیاسی جماعتیں انہیں اشتہاروں کی مد میں اربوں روپوں کا سرکاری و نجی بزنس دیتی ہیں۔ سابقہ حکومتوں نے قوم کے اربوں روپے انہی اشتہارات کی مد میں لٹائے جبکہ پاکستان کے سرکاری ادارہ نشر و اشاعت کو اس سے محروم رکھا اور پاکستان ٹیلی وژن نیوز خسارے کا شکار ہوا۔ حالیہ حکومت نے ان تمام نجی اداروں کے اشتہاروں میں خاصی حد تک کمی کردی ہے۔ احتسا ب کا عمل تیزی سے جاری ہے جس سے لوٹی ہوئی دولت قومی خزانے میں جمع ہوگی اور پاکستانی معیشت کے مستحکم ہونے کے امکانات روشن ہوں گے۔
عمران خان کے دورہ سعودی عرب کے بعد پاکستانی معیشت کو بڑی حد تک سہارا مل گیا ہے۔ ہمارے بینکنگ ریزروز میں تین ارب ڈالر کے اضافے کے بعد ڈالر اور سونے کی قیمتوں میں آئے روز کمی آتی جا رہی ہے۔ اسی طرح اب آئندہ سعودی عرب تین سال تک سالانہ تین ارب ڈالر کا تیل پاکستان کو فراہم کرے گا جسے پاکستان فروخت کرکے سعودی عرب کو قیمت چکائے گا اور اس پر کوئی سود نہیں دیا جائے گا۔ سعودی عرب کے بعد پاکستان کے دوست ممالک اور سفارتی سطح پر پاکستانی حکومت پر عالمی دنیا میں اعتماد کی ایک نئی فضا بحال ہوئی ہے جس سے فائدہ اٹھانے کےلیے پاکستانی حکومت دن رات کوشاں ہے۔
عمران خان اپنا اگلا سرکاری دورہ، چین کا کرنے جا رہے ہیں جہاں وہ سی پیک کے تحت سماجی و معاشی شعبے کی ترقی کےلیے، زرعی ترقی کے حوالے سے تجربات، ٹیکنالوجی اور مہارتوں سے استفادے کےلیے کئی ایک مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کریں گے۔ ایک مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دیئے جانے کا امکان بھی ہے جو پاکستان میں غربت کے خاتمے اور کرپشن کے خلاف اقدامات و تجربات سے مستفید ہونے کےلیے تعاون حاصل کرے گا۔ اداروں میں استعداد کار میں اضافے کےلیے تربیت لی جائے گی، پاکستان سے غربت کے خاتمے کےلیے چینی طرز کے اقدامات پر عملدرآمد کےلیے پاکستان نے ایم او یو کا مسودہ تیار کرلیا ہے۔ پاکستان سے غربت کے خاتمے کےلیے جن شعبوں میں تعاون کےلیے کہا جائے گا ان میں روزگار کےلیے مواقع میں اضافہ، ووکیشنل تربیت، طبی و تعلیمی سہولیات کی فراہمی، پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور کم لاگت رہائشی مکانات کی تعمیر جیسے شعبے شامل ہیں۔
اس دورے میں ایک عنصر جو ملک کو مستقبل میں بھی معاشی و معاشرتی طور پر مضبوط کرنے کےلیے سب سے اہم ہے، وہ یہ ہے کہ نو معاشی زون بنائے جائیں گے جن میں سے پہلا اسلام آباد میں بہت جلد قائم کیا جانے والا ہے۔ ان میں صنعت کاری اور زراعت کو فروغ حاصل ہوگا۔ اس طرح نہ صرف برآمدات میں اضافہ ہو گا بلکہ روزگار بھی مہیا ہو گا۔ اس کےلیے حکومت نے پہلے ہی انتہائی ٹھوس اقدامات کیے ہیں۔ جیسے پہلے زرعی بجلی صارفین کو 10.50 روپے فی یونٹ چارج کیا جاتا تھا جسے کم کر کے 5.25 روپے کردیا گیا ہے۔ اسی طرح ایکسپورٹ انڈسٹری کےلیے بھی بجلی سستی کردی گئی ہے اور وہ صنعتیں جو عام آدمی کو روزگار کے مواقع زیادہ مہیا کرتیں ہیں، انہیں نہ صرف بجلی کی صورت میں بلکہ کاروباری لحاظ سے بھی ان کےلیے آسانیاں پیدا کی جا رہی ہیں۔
غریبوں پر بجلی کی بجلی گرانے سے پہلے فیڈر کے نقصانات پورا کرنے کےلیے اقدامات تیز کر دیئے گئے ہیں اور بجلی چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جا رہا ہے؛ جبکہ بجلی پر مہنگے یونٹ بھی تین سو یونٹس کے بعد رکھے گئے ہیں اور کوئی بھی غریب شخص اتنے یونٹ استعمال نہیں کرسکتا۔ صنعت و تجارت اور زراعت کے شعبہ جات میں ترقی ان معاشی زونز کی وجہ سے آئے گی جس کے بعد پاکستان بھی اپنی مصنوعات برآمد کرنے لگ جائے گا۔ چینی مصنوعات کے ساتھ پاکستانی مصنوعات بھی برآمد کی جائیں گی۔ ایسے اقدامات کی بدولت سعودی عرب کے ساتھ معاہدوں سے پہلے ہی اسٹاک انڈکس پوائنٹس میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا تھا اور صرف بارہ دنوں میں یہ اضافہ پانچ ہزار پوائنٹس کی بلندی کو چھونے لگا۔
چین کا دورہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔ چین پاکستان کے ساتھ کس طریقے سے کیا کیا تعاون کرتا ہے؟ اس سے پاکستان کی معیشت پر بڑا اثر پڑے گا۔ اگر چین پاکستانی معیشت کے استحکام کےلیے زیادہ دلچسپی ظاہر کرتا ہے تو پاکستان کو چاروں طرف سے آنکھیں کھلی رکھنی پڑیں گی کیونکہ پاکستان کے اندرونی اور بیرونی دشمن ہر گز یہ قبول نہیں کریں گے کہ پاکستان ترقی کرے۔ پاکستان مخالف قوتوں نے عرصہ دراز سے جال بُن بُن کر پاکستان کی جڑیں کھوکھلی کی ہیں۔ اب اگر موجودہ حکومت کے اقدامات سے ملکی استحکام اور ترقی میں اضافہ ہونا شروع ہوجائے تو یہ ان قوتوں سے ہر گز برداشت نہ ہوگا۔ وہ مختلف پروپیگنڈے کرکے پاکستان کی معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں حائل کریں گی۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔
The post وزیراعظم کا دورہ چین: دشمنوں سے محتاط رہنا ہوگا! appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2zjtqAN
0 comments:
Post a Comment