Ads

معاشی چارہ گری اور زمینی حقائق

آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے چھ ارب ڈالر قرض کی منظوری دے دی ہے جو بادی النظرمیں حکومت کی موجودہ معاشی پالیسی کے نو ماہ کے تذبذب سے گلو خلاصی کی سمت ایک پیش رفت بتائی جاتی ہے، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے اپنے ٹویٹر پیغام میں امید ظاہر کی ہے کہ ملک مشکل حالات سے نکل جائے گا۔

ترجمان آئی ایم ایف کے مطابق تین سال کے لیے قرض کی منظوری آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے دی۔ قرض کا مقصد پاکستان کی معیشت کو استحکام دینا اور لوگوں کا معیار زندگی بلند کرنا ہے۔

ترجمان کی بات زیر بحث لائی جائے تو بنیادی نقطہ یہ نکلتا ہے کہ حکومت نے ابتدائی گفتگو میں اس تاثر کو کبھی راسخ نہیں ہونے دیا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام کا مقصد پاکستان کے معیشت کے استحکام اور لوگوں کے معیار زندگی کو بلند کرنا ہے، اپنے مشن اور پیغام کے سیاق وسباق میں آئی ایم ایف ملکی معیشت کے استحکام کا ایجنڈا لے کر آرہی تھی اوراس پر بحث وتکرار کے بجائے سنجیدہ مکالمہ ہوتا تو عالمی مالیاتی فنڈ کے پیکیج کی منظوری ہفتوں کی بات ہوتی اور اس پر عملدرآمد ہو جاتا تو حکومت کو اپنے نو مہینے کے تضیع اوقات، فیصلے کے فقدان اور ماہرین اقتصادیات و اپوزیشن کے تابڑ توڑ حملوں کا نشانہ نہ بننا پڑتا، نہ ہی اسد عمر کی انتظامی قربانی دینا پڑتی۔

بہر حال دیر آید  درست آید کے مصداق اقتصادی اور مالیاتی فیصلوں میں تاخیر کی روایت قائم نہیں ہونی چاہیے، حکومتی مشیر اور معاشی چارہ گری زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے ہونی چاہیے، معاشی تسلسل کو یقینی بنانے کا عملیت پسندانہ طرز عمل بروئے کار لایا جائے۔

آج جب آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے منظوری کی خبر آئی تو میڈیا کو ادراک ہوا کہ پروگرام کی منظوری نیک شگون ہے۔ یہ پاکستان کے اقتصادی انتظام کاروں پر عالمی اداروں کے اعتبار کا مظہر بھی ہے ۔

یاد رہے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض کے حصول کے لیے گزشتہ ماہ معاہدہ ہوا جس کی باقاعدہ منظوری کے لیے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس گزشتہ روز واشنگٹن میں ہوا۔ ترجمان آئی ایم ایف نے سوشل میڈیا پر اپنے ٹویٹ میں اس بات کی تصدیق کی کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے تین سالہ معاشی پیکیج کی منظوری دے دی ہے۔

دیکھنا صرف یہ ہے کہ آئی ایم ایف کے قرضے کی منظوری ملکی معیشت کے لیے استحکام اور تسلسل کا سبب بنے گی تو اس کے اثرات کتنی دیر قائم رہیں گے، البتہ ایک امکان کی طرف اشارہ ملا ہے کہ اس توسیعی پروگرام کے تحت پاکستان میں اقتصادی اصلاحاتی اسٹرٹیجی اور معاملات کو معاونت فراہم کی جا سکے گی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پیکیجز کا ملنا کوئی نئی بات نہیں ، ریاستی معاملات میں قرضوں کا اجرا، حلیف اور دوست ملکوں سے ملنے والی مالی امداد بین الریاستی تعلقات میں استحکام لاتی ہے، پیداواری قربتوں کے جدید تجارتی اور ٹیکنالوجیکل راستے مزید کھلتے ہیں، ملک میں براہ راست سرمایہ کاری کے بیشتر امکانات خود حکومتی ٹھوس معاشی فصلوں کی مرہون منت ہوتے ہیں۔

میڈیا اور ماہرین اقتصادیات کے مطابق آئی ایم ایف کے قرضہ پروگرام کو مستقبل کی معاشی ضرورت سے ہم آہنگ کیا جائے، اقتصادی منصوبہ بندی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے، معیشت پر لاحق خدشات اور تحفظات کے سدباب کے لیے میکانزم بھی دائمی اور مضبوط ہونے چاہئیں۔

حکومت اس بات کا خیال رکھے کہ ڈونر طاقتوں کو اعتبار اور احترام بھی ملے اور حکمراں خود بھی عالمی اداروں کی نیت ، قرضوں کے اجرا اور منظوری کے معاملات کی رازداری اور ان کی سیاسی شرائط پر ایک سنجیدہ رائے کو قومی انداز نظر کا درجہ دیں تاکہ میڈیا میں چوبیس گھنٹے ملکی فضا میں صرف مناظرہ نہ ہو، سیاسی ، معاشی اور سماجی اقدامات، پالیسیوں اور سوچ و تخلیقی وسائل کو درست سمت میں چینلائز کر کے نئی نسل اور افرادی قوت کو نئے اقتصادی تقاضوں سے آشنا کیا جائے۔ کوشش ہونی چاہیے کہ آئی ایم ایف ہو یا دیگر عالمی اداروں کی پاکستان کے لیے قابل قدر پیشکش ، اسے اسی تناظر میں قومی مفاد سے ہم آہنگ کیا جائے۔

ملکی صورتحال اس امر کا تقاضہ کرتی ہے کہ اقتصادی ایشوز پر ہمیشہ سنجیدہ بحث ہو، اور عوام اس بحث سے لاتعلق بھی نہ ہوں، مگر جن مسائل کی منطق اور ان کی بنیادی افادیت سے ان کا کوئی لینا دینا نہ ہو انھیں میڈیا میں اچھالنے سے قوم کی نہ تو ذہنی تربیت ہوتی ہے اور نہ افرادی قوت کی ، جسے ہمہ وقت روزگار ، آمدنی، وسائل کی پیدائش اور پیداواری ذرایع اور سہولتوں سے پیوستہ رہنا چاہیے، پاکستان کو  ایک ایسی ہی معیشت اور مالیاتی نظام زیست درکار ہے جو عوام کو اقتادی ترقی کا نام پر صرف ریلیف اور آسودگی دے۔ عوام معاشی مسائل پر صرف اپنا خون نہ جلائیں بلکہ حکومت ان کے لیے رابطہ ، ترقی کے امکانات ، بین الاقوامی خیر سگالی اور امن و ترقی کی مشترکہ مقاصد کی شاہراہیں کھول دے۔

The post معاشی چارہ گری اور زمینی حقائق appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2XRSJIq
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment