میڈیا کی اطلاعات کے مطابق گزشتہ چار سال کے دوران جنوبی افریقہ میں کاروباری رقابتوں اور ذاتی اختلافات کے باعث چار سو سے زیادہ بنگلادیشیوں کو قتل کر دیا گیا ہے۔ حالیہ عرصے میں جنوبی افریقہ میں کام کرنے والے غیرملکی کارکنوں پر ہلاکت خیز حملے ہوئے ہیں جو ملک بھر کی توجہ کا مرکز بن گئے ہیں۔
پریٹوریا میں بنگلادیشی سفارت خانے کے اراکین کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں جنوبی ایشیا کا کوئی شہری ملوث نہیں تھا۔ یعنی حملہ آوروں میں جنوبی افریقی ہی شامل تھے۔ بنگلادیشی سفیر حوالے سے خبر میں بتایا گیا ہے کہ زیادہ تر ہلاکتیں کاروباری جھگڑوں اور روپے پیسے کے لین دین کی وجہ سے ہوئیں۔ بعض لوگوں پر ناجائز تعلقات کا الزام بھی ہے یا دیگر اس قسم کے ذاتی الزامات ہیں۔
سفارتخانے نے یہ بھی بتایا کہ موجودہ ہلاکتوں سے قبل اس سال 452 افراد کی میتیں بنگلادیش واپس بھجوا دی گئیں جب کہ جنوری 2015 کے بعد سے قتل کیے جانے والے 88 بنگلادیشی شہریوں کے جسد خاکی بھی واپس بھجوا دیے گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ 95فیصد افراد کو گولیاں مار کر قتل کیا گیا اور زیادہ قتل بنگلادیشیوں کی دکانوں پر ہی ہوئے۔
بنگلادیشی سفیر شبیر احمد چوہدری نے کہا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ بہت سی فیملیاں ان واقعات کی رپورٹ درج نہیں کراتیں، اس وجہ سے بتائی گئی تعداد کو حتمی تصور نہیں کیا جا سکتا۔ مزید معلوم ہوا کہ بہت سے مقتولوں کو مقامی طور پر ہی دفن کر دیا گیا تھا جس کی وجہ سے ان کی صحیح تعداد کا علم نہیں ہو سکتا۔
سفیر محترم نے کہا کہ زیادہ تر لوگ قتل کرانے کے لیے مقامی حملہ آوروں کی خدمات مستعار لیتے ہیں جو کہ ان کے لین دین کے جھگڑے نمٹانے کے لیے غیر ملکیوں کو قتل کر دیتے ہیں۔ اس قسم کے معاملات میں انصاف کا حصول زیادہ یقینی نہیں ہوتا، اس وجہ سے لوگ رپورٹ بھی درج نہیں کراتے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ زیادہ تر غیر ملکی غیر قانونی طور پر یہاں رہ رہے ہیں۔
لہٰذا ان کی شنوائی ہونا ویسے بھی ممکن نہیں ہے۔ بنگلہ دیش سے جنوبی افریقہ کی ہجرت کا آغاز 2000 کے آغاز میں ہوا اور آج ان کی تعداد3 لاکھ سے بھی تجاوز کر چکی ہے جن میں زیادہ تعداد غیر قانونی تارکین وطن کی ہے۔ جنوبی افریقہ میں غیر ملکی تارکین وطن کے خلاف نفرت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
جنوبی افریقہ چونکہ قدرے خوشحال ملک ہے اس لیے جنوبی ایشیاء کے ممالک جن میں ہندوستان، پاکستان اور بنگلادیش شامل ہیں، یہاں سے جنوبی افریقہ تک جانے کے لیے بھاری رقوم ادا کرتے ہیں، یہ تارکین وطن جب خوشحال ہوجاتے ہیں تو مقامی لوگوں میں حسد کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔جنوبی افریقہ میں ویسے بھی جرائم زیادہ ہیں۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ جنوبی افریقہ میں مقیم پاکستانیوں کو خطرات سے آگاہی کے لیے مہم چلائے۔
The post جنوبی افریقہ میں چار سال میں چار سو بنگلادیشیوں کا قتل appeared first on ایکسپریس اردو.
from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2oDGcZi
0 comments:
Post a Comment