Ads

قومی کرکٹ ٹیم کو تبدیلی راس نہ آئی!

نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل سری لنکن کرکٹ ٹیم نے تجربہ کار پاکستانی ٹیم کو تیسرا ٹی ٹوئنٹی میچ بھی ہرا دیا، یوں اس نے پاکستان کو کرکٹ ہسٹری میں پہلی بار وائٹ واش کردیا۔

پاکستان، ٹیم میں تین تبدیلیوں کے بعد بھی شکست سے نہ بچ سکا۔ سری لنکا نے پانچ تبدیلیاں کر کے بھی میچ جیت لیا۔ پاکستانی شائقین کرکٹ کے لیے یقینا یہ بات کسی بڑے صدمے سے کم نہیں کہ آٹھویں درجے کی ٹیم نے نمبر ون ٹیم کو ہوم گراؤنڈ پر چاروں شانے چت کر دیا۔

سری لنکا کی ٹیم اب بطور فاتح وطن واپس لوٹ گئی ہے ، جہاں ان نوجوان کرکٹرزکو ہاتھوں ہاتھ لیا گیا ہے جو سینئر کھلاڑیوں کی عدم دستیابی کی صورت میں بطور متبادل پاکستان آئے اور اپنا سکہ جما دیا۔ یہ سری لنکا کی سیکنڈ چوائس ٹیم تھی جس کے بارے میں خیال کیا جا رہا تھا کہ یہ ٹیم پاکستان کے لیے ’’حلوہ ‘‘ ثابت ہو گی لیکن ہوا اس کے بالکل برعکس، کیونکہ ایسی ٹیم کے خلاف کوئی اسٹرٹیجی تیار نہیں کی جا سکی کہ اوشادا فرنانڈو کس زون میں تگڑے اور کہاں کمزور ہیں، ہاسا رنگا کو کیسے ہینڈل کرنا ہے اور ڈیتھ اوورز میں شناکا سے کیسے بچنا ہے۔

سری لنکا کے ہاتھوں کلین سویپ شکست کے بعد قذافی اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ہیڈکوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق کا کہنا تھا کہ وہ سیریز میں شکست کی ذمے داری قبول کرتے ہیں، تاہم انھیں ابھی ٹیم سنبھالے ہوئے دس سے پندرہ 15روز ہوئے ہیں۔

مصباح الحق نے کہا کہ اس سیریز میں بہت سے سوالات سامنے آئے ہیں جن کے جوابات جلد سے جلد ڈھونڈیں گے۔ کپتان قومی کرکٹ ٹیم سرفراز نے کہا کہ آخری میچ میں بولنگ اچھی ہوئی، بیٹنگ کا آغاز بھی اچھا تھا لیکن ہم اس سے فائدہ نہیں اٹھا سکے، سری لنکن ٹیم کے دورہ پاکستان پر مشکور ہیں۔ حقیقت میں دیکھا جائے تو اس ٹی ٹوئنٹی  سیریز میں اوپنرز اور مڈل آرڈر میں ٹھہراؤ کا عنصر نہ ہونے کے برابر تھا،حیرت ہے یہ کیسی ٹیم ہے کہ جس کے کپتان کو گگلی کی سمجھ نہیں آتی۔

وہ وکٹوں کے پیچھے کیچ پکڑ سکتا ہے نہ سٹمپ کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ کرکٹ شائقین نے جہاں مصباح الحق کو آڑے ہاتھوں لیا ہے وہیں سرفراز کی ناقص ترین کپتانی کو بھی ہدف تنقید بنایا ہے، کیونکہ ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ کوئی گیم پلان اور میچ کے دوران بال ٹو بال حکمت عملی ترتیب دینے میں کپتان ناکام رہے ہیں۔ تمام کھلاڑی اپنا انفرادی کھیل کھیلتے نظر آئے۔ جس ٹیم کا ہر پلیئر عدم تحفظ کا شکار ہو، کپتان کی جگہ نہ بنتی ہو اور فیلڈنگ کسی ایسوسی ایٹ لیول ٹیم کی سی ہو، وہ کسی بھی ٹیم سے ہار سکتی ہے۔ یہ نتیجہ سامنے آیا ہے پاکستان کی بدترین شکست کا۔

ایک طویل ترین انتظارکے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے پاکستان کے لیے کھلے ہیں اورکرکٹ پاکستان لوٹنے کی خبر سن کر شائقین میں جو مسرت و انبساط کی کیفیت تھی وہ زیادہ دیر قائم نہ رہ سکی۔ گو مصباح الحق نے عمر اکمل اور احمد شہزاد کو ٹیم میں شامل کرنے کے اپنے فیصلے کا دفاع بھی کیا، لیکن ان کے اس فیصلے کو شائقین کرکٹ نے دونوں کھلاڑیوں کے کیریئر ختم کرنے سے تشبیہ دی ہے۔ قومی ٹیم کھیل کے ہر شعبے میں ناکام کیوں نظر آئی آخر ایسا کیا ہوا جو چند دن پیشتر دو ون ڈے کراچی میں سری لنکا سے جیت چکی تھی وہ ٹی ٹوئنٹی سیریز بری طرح ہار گئی۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ ’’تمام طرز کی کرکٹ کوچنگ کی ذمے داریاں مصباح الحق کو سونپ کر ان پر ضرورت سے زیادہ بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔ تیز رفتار طرز کی کرکٹ میں کھلاڑیوں کا قبلہ درست کرنے کے لیے ہمیں پاور ہِٹنگ کوچ کی ضرورت ہے۔‘‘ سابق آسٹریلوی کھلاڑی اور اسلام آباد یونائیٹڈکے ہیڈ کوچ ڈین جونز نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’’میری رائے میں کرکٹ میں آپ ہیڈ کوچ اور سلیکٹر جیسے دو عہدے ساتھ لے کر نہیں چل سکتے۔ ذرا سوچیے، آپ ایسے کھلاڑی ہوں جنھیں تکنیکی یا اعصابی مسئلہ درپیش ہو تو کیا آپ اپنے کوچ کو دل کی بات بتا پائیں گے اگر آپ کو برخاست ہونے کا خدشہ ہو؟ نئی مینجمنٹ اپنی ذمے داریاں سنبھالتے ہی تنقید کی زد میں آ گئی ہے۔

غلطی کہاں ہوئی ہے، اس کا سدباب فوری طور پرکیا جانا چاہیے۔ ٹی ٹوئنٹی میں وائٹ واش کے اسباب کیا ہیں؟ شکست کے محرکات پر غور کرنے اور اپنی خامیوں کی اصلاح کے لیے قومی ٹیم کے کرتا دھرتا افرادکو سر جوڑ کر بیٹھنا ہو گا، کیونکہ اگلے ماہ قومی کرکٹ ٹیم کو آسٹریلیا بھی جانا ہے۔

یہ بات درست سہی کہ کرکٹ پاکستانیوں کا مقبول ترین کھیل ہے، لیکن ارباب اختیارکو دیگر قومی کھیلوں کے فروغ پر بھی توجہ دینی چاہیے، ہمارا قومی کھیل ہاکی جس کے تمام عالمی اعزاز ماضی میں ہمارے پاس تھے، اس وقت عدم توجہی کا شکار ہو چکا ہے۔ فٹبال، ہاکی، باکسنگ ، کبڈی ، ایتھلیٹکس ، اسکواش اور دیگر کھیلوں کے لیے وافر فنڈزکا اجراء بھی ضروری ہے تا کہ ہم اولمپک گیمز سمیت عالمی مقابلوں میں اپنا لوہا منوا سکیں۔

The post قومی کرکٹ ٹیم کو تبدیلی راس نہ آئی! appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2ODF2YU
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment