Ads

بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس سے متعلق فیصلہ سنادیا

نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس سے متعلق مختصرفیصلہ سنادیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق چیف جسٹس رنجن گوگئی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے بابری مسجد سے متعلق فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے سنی سینٹرل وقف بورڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بابری مسجد مندرکو گرا کر تعمیر کی گئَی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس عدالت کو تمام عقائد کو قبول کرنا چاہئے اورعبادت گزاروں کے عقیدوں کوقبول کرنا چاہئے۔ عدالت کوتوازن برقرار رکھنا چاہئے۔ہندوآیودھیا کو رام کی جائے پیدائش سمجھتے ہیں، ان کے مذہبی جذبات ہیں، مسلمان اسے بابری مسجد کہتے ہیں۔ ہندوؤں کا یہ عقیدہ ہے کہ کہ بھگوان رام کی پیدائش یہاں ہوئی ہے۔

بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس راجن گوگوئی نے کہا کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ 1856 سے پہلے اس سر زمین پر پہلے کبھی بھی نماز ادا کی گئی ہو جب کہ بابری مسجد جس ڈھانچے پرتعمیرکی گئی اسکا کوئی اسلامی پس منظرنہیں ہے۔

دوسری جانب بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی شہر ایودھیہ میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کرکے چارہزاراضافی سکیورٹی اہلکار تعینات کردیئے گئے ایودھیا میں دفعہ 144 کے تحت حکم امتناعی نافذ کر دیا گیا ہے۔ ضلع انتظامیہ نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز پیغامات سے دور رہیں جب کہ دارلحکومت نئی دہلی سمیت پورے ملک میں سکیورٹی سخت کردی گئی۔

بھارتی سپریم کورٹ نے مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان بابری مسجد اور رام مندر کی زمین کا تنازع حل کرنے کے لیے ثالثی ٹیم تشکیل دی تھی۔

واضح رہے کہ بابری مسجد کے حوالے مسلمانوں کا موقف ہے کہ یہ سال 1528 سے موجود مذکوہ مقام پر قائم ہے جب کہ  ہندوؤں کا موقف ہے کہ  یہ مندر صدیوں پہلے ممکنہ طور پر راجہ وکراما دتیا نے بنایا ہوگا جسے 1526 میں بابر نے یا پھر 17ویں صدی میں ممکنہ طور پر اورنگزیب نے گرا دیا تھا۔

 

The post بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس سے متعلق فیصلہ سنادیا appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/32u70cS
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment