Ads

امریکا ڈبلیو ایچ او کا سیاسی آلے کے طور پر استعمال ترک کرے، سی آر آئی کا تبصرہ

بیجنگ: امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے چند روز قبل عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈاہانوم گیبریسس سے ملاقات کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ امریکا ڈبلیو ایچ او کی جانب سے چین اور دیگر مقامات پر وائرس کے سراغ سے متعلق تحقیقات کی حمایت کرتا ہے۔

عالمگیر وبا کے پھیلاؤ کے بعد امریکا کی عالمی انسداد وبا تعاون سے متعلق سردمہری ڈبلیو ایچ او کے بارے میں اس کے رویے سے نمایاں طور پر جھلک رہی ہے۔ گزشتہ سال مئی میں ایک ایسے وقت میں، جب عالمی سطح پر وبا کے پھیلاؤ کا خطرہ بڑھ چکا تھا ، سابق امریکی حکومت نے ڈبلیو ایچ او سے علیحدگی کا اعلان کردیا۔ موجودہ امریکی حکومت نے برسر اقتدار آنے کے بعد ڈبلیو ایچ او میں واپسی کا اعلان تو کردیا مگر واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ موجودہ انتظامیہ چاہتی ہے کہ اس پلیٹ فارم کو سیاسی جوڑ توڑ کےلیے استعمال کیا جائے اور چین پر الزام تراشی اور چین کو دبانے کےلیے ڈبلیو ایچ او کی آڑ لی جائے۔

مبصرین کے خیال میں امریکا عالمی ادارہ صحت میں اپنے اثر و رسوخ کو دوبارہ قائم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہا ہے، جس کا مقصد چین کو ’’وائرس لیبارٹری لیک‘‘ کے شبہ میں نشانہ بنانا ہے۔

حقائق کے تناظر میں چاہے امریکا ڈبلیو ایچ او سے علیحدگی اختیار کرے یا دوبارہ شمولیت اختیار کرے، اس کا مقصد اپنے ذاتی مفاد کی بنیاد پر عالمی ادارہ صحت کا سیاسی آلے کے طور پر استعمال ہے۔ امریکا کی سیاسی چالبازیوں سے نہ صرف انسداد وبا کے عالمی تعاون اور بنی نوع انسان کی مشترکہ فلاح و بہبود کو نقصان پہنچے گا، بلکہ اقوام متحدہ کے ساتھ ساتھ اس کے بنیادی بین الاقوامی نظام پر بھی سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔

The post امریکا ڈبلیو ایچ او کا سیاسی آلے کے طور پر استعمال ترک کرے، سی آر آئی کا تبصرہ appeared first on ایکسپریس اردو.



from ایکسپریس اردو https://ift.tt/2WPkdjg
Share on Google Plus

About Unknown

This is a short description in the author block about the author. You edit it by entering text in the "Biographical Info" field in the user admin panel.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment